پاکستان کے دیہات میں موجود مٹی سے بہرہ ور ہونے والی بزم زندگی ہمیں مختلف رنگوں میں نظر آتی ہے یہاں زندگی کی سادگی اور محنت کا ملاپ دیکھنے کو ملتا ہے لیکن کبھی کبھار ان سادہ دیہاتیوں میں ایسے ہیرے بھی مل جاتے ہیں جو اپنے عزم و ہمت سے معاشعرتی روایات کو توڑتے ہوئے نئے راستے تلاش کرتے ہیں۔
اقصیٰ سجاد اور آصفہ رانی ایسی ہی دو بہنیں ہیں جو لیہ کے ایک چھوٹے سے دیہات سے تعلق رکھتی ہیں ان دونوں لڑکیوں نے آن لائن ارننگ کے ذریعے محنت اور لگن کے ساتھ جو کامیابی حاصل کی ہے وہ نہ صرف ان کی اپنی زندگی پر اثر انداز ہوئی ہے بلکہ وہ دوسری لڑکیوں کے لیے بھی مثال بنی ہیں یہ دولڑ کیاں جن کو نوکری کے لیے گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہ تھی آج یہ دونوں ماہانہ 3 ہزار ڈالرز کماتی ہیں جو ان کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اقصی اور آصفہ نے اپنی تعلیم کے دوران ہی اپنی صلاحیتوں کو پہچانا کہ حقائق کی دنیا میں کامیابی کے لئے محنت اور مسلسل سیکھنے کی ضرورت تھی انہوں نے مختلف آن لائن پلیٹ فارمز سے فائدہ اٹھانا شروع کیا، جیسے تقسیم کار، مواد نویسی، اور سوشل میڈیا مینجمنٹ ان کی مہارتوں نے انہیں آن لائن دنیا میں مستحکم حیثیت دلائی اور انہوں نے اپنی محنت کے ذریعے بلندیاں چھوئیں۔
یہ صرف ایک کامیابی نہیں تھی اس نے ان کے دیہات کی دوسری لڑکیوں کے لئے ایک نیا راستہ بھی کھول دیا۔ اقصیٰ اور آصفہ نے اپنے علم کا خزانہ دوسروں کے ساتھ بانٹنے کا فیصلہ کیا اور مقامی لڑکیوں کے لئے آن لائن کورسز شروع کئے۔ انہیں یقین تھا کہ اگر وہ کر سکتی ہیں تو ان کی ہم عصر لڑکیاں بھی کر سکتی ہیں۔ یہ ان کی محبت اور ہمت کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ دوسروں کی بھی مدد کرنا چاہتی ہیں۔ یہ کہائی صرف اقصیٰ اور آصفہ کی نہیں ہے بلکہ یہ ہر ایک لڑکی کی ہے جو اپنی منزل کے حصول کے لئے سنجیدہ ہے۔ آن لائن ٹیکنالوجی نے ہر ایک کو ایک جدید پلیٹ فارم مہیا کیا ہے جہاں ہنر، علم اور محنت کے ذریعے کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ اگر چہ دیہاتی زندگی میں کئی چیلنجز ہیں، لیکن اقصیٰ اور آصفہ جیسے نمونے یہ ثابت کرتے ہیں کہ عزم اور لگن سے کچھ بھی ممکن ہے۔
آج جب ہم انہیں دیکھتے ہیں تو ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ کیسے ایک لڑکی نہ صرف اپنی زندگی بدل سکتی ہے بلکہ اپنے معاشرے کو بھی مثبت سمت میں لے جاسکتی ہے۔ اقصیٰ سجاد اور آصفہ رانی نے یقیناً اپنے دیہات کی لڑکیوں کے لئے ایک نئی مثال قائم کی ہے
Mujy b online work ki trash h