کراچی میں بھتہ خوروں نے ایک نیا طریقہ واردات اپنایا ہے جس میں بچوں اور بیروزگار افراد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
ضیا لنجار نے کہا کہ ای چالان سسٹم ٹریفک کی بہتری کے لیے متعارف کروایا گیا، جس کے بعد ٹریفک حادثات اور اموات میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کل ایک اجلاس بلایا گیا جس میں اپوزیشن جماعتوں سے بھی تجاویز لیں، اور فیصلہ کیا گیا کہ موٹرسائیکل سواروں کی چھوٹی اور عمومی غلطیوں پر چالان کم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پورٹ سے چلنے والے ٹرالرز پر دن کے اوقات میں پابندی عائد کر دی گئی ہے، تاہم واٹر ٹینکروں پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی تاکہ کراچی میں پانی کی فراہمی متاثر نہ ہو۔ بجری اور دیگر تعمیراتی مواد کی نقل و حمل پر دن اور اسکول کے اوقات میں پابندی عائد کی گئی ہے۔
بھتہ خوری کے معاملات
وزیر داخلہ سندھ نے بتایا کہ کل ایک بھتہ خور گروپ گرفتار کیا گیا، جو بچوں، بیروزگار اور جرائم پیشہ افراد کو بھرتی کرتا تھا۔ یہ گروپ زیر تعمیر بلڈنگ کی تصاویر اور معلومات جمع کروا کر بھتہ خوری کرتا تھا۔ ضیا لنجار نے واضح کیا کہ بھتہ خوروں کی پشت پناہی نہیں ہو رہی اور انہیں بخشا نہیں جائے گا۔
کراچی میں 2024 سے 2025 تک بھتہ خوری کے 172 کیسز رجسٹرڈ ہوئے، جن میں سے پولیس نے تفتیش میں 76 کیسز میں بھتہ خوری کی تصدیق کی۔ پولیس نے 73 کیسز حل کر دیے جبکہ 131 ملزمان ملوث پائے گئے۔ پولیس مقابلوں میں 6 ملزمان ہلاک، 14 زخمی ملزمان گرفتار، اور مجموعی طور پر 100 سے زائد ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ قادری ہاؤس سے پولیس نے 9 ملزمان کو گرفتار کیا اور آباد کے دوستوں نے پریس کانفرنس میں 8 بھتہ خوری کے واقعات کا حوالہ دیا۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ آئی جی سندھ کی تبدیلی کے معاملے پر وفاق سے رابطہ کیا گیا ہے، اور صوبہ 21 گریڈ کے افسران میں سے ایک نام کی منظوری دے کر وفاق کو بھیجے گا، جس میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔

