چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جواد نےوزیراعظم سے ڈالر کو فوری طور پر کنٹرول کرنے کا مطالبہ کر دیا،کہا ڈالرکو مصنوعی طریقے سے کنٹرول کیا جارہا ہے،معاشی اشاریوں کے مطابق ڈالر 260 روپے کا ہونا چاہیے۔
چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جوادکا کہنا ہےکہ معیشت 283 روپے پر نہیں چل سکتی، اصل ریلیف تب ہی آئےگاجب روپیہ مضبوط ہوگا، مہنگائی 4 فیصد، کنزیومر پرائس انڈیکس3فیصد پرآگیا،شرح سود 11فیصد رکھناغیرمنطقی ہے،اگلی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کم ازکم 9 فیصد پر لائی جائے، حکومت 50 کھرب روپے کے ملکی قرض پر11فیصد سود اداکررہی ہے،جوسالانہ مہنگائی کی شرح5سے 6 فیصد زیادہ ہے۔
احمد جواد نےکہا ملکی قرض کی ادائیگی پر 3 کھرب روپےکا اضافی بوجھ پڑرہا ہے،یہ رقم عوامی فلاح وبہبود اور انفراسٹرکچر پر خرچ کی جاسکتی ہے،شرح سودمیں کمی سے پاکستانی برآمدات کوعالمی منڈیوں میں جگہ ملے گی،آئی ایم ایف بھی شرح سود مہنگائی کی شرح کےقریب رکھنے کا مطالبہ کرتا ہے،صرف ٹیکسٹائل سےکام نہیں چلے،برآمدات بڑھانےکیلیےنئےسیکٹرڈھونڈنا ہوں گے،کاروباری طبقہ مایوس ہے،پالیسی ساز پیداواری شعبےکونظراندازکررہےہیں، توقع ہے30جولائی کومانیٹری پالیسی اجلاس میں حقیقت پسندانہ مؤقف اپنایاجائےگا۔