خرطوم: سوڈان میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 1000 سے زائد افراد ہلاک، انسانی بحران شدت اختیار کر گیا
سوڈان کے مغربی علاقے میں واقع دور دراز پہاڑی علاقے مارا میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں کم از کم 1000 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ لینڈ سلائیڈنگ گزشتہ چند دنوں سے جاری موسلادھار بارشوں کے باعث پیش آئی۔
لبریشن موومنٹ نامی باغی گروپ کے بیان کے مطابق تاراسین نامی گاؤں مکمل طور پر ملبے تلے دب گیا اور وہاں صرف ایک فرد زندہ بچا ہے۔ اس گروپ نے اقوام متحدہ اور دیگر علاقائی و بین الاقوامی تنظیموں سے فوری انسانی امداد فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
مارا کے پہاڑی علاقے میں رہائشیوں نے سوڈانی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان جاری کشیدگی سے بچنے کے لیے پناہ لی تھی۔ اپریل 2023 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی نے شمالی دارفور اور مغربی دارفور کے علاقوں کو شدید متاثر کیا، جس کے نتیجے میں انسانی بحران اور قحط کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔
یہ خانہ جنگی سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان جاری ہے اور مغربی دارفور میں نسل کشی کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ ہلاکتوں کا تخمینہ مختلف ذرائع سے مختلف ہے، تاہم ایک امریکی عہدیدار کے مطابق اپریل 2023 سے اب تک ڈیڑھ لاکھ افراد مارے جا چکے ہیں۔
سوڈان میں جاری جنگ کے بعد تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر لوگ داخلی پناہ گزین کیمپوں یا دور دراز علاقوں میں پناہ لے کر زندگیاں گزار رہے ہیں۔
اب موسمی آفت کے بعد، لینڈ سلائیڈنگ نے انسانی بحران کو مزید شدید کر دیا ہے اور فوری بین الاقوامی امداد کی اشد ضرورت ہے تاکہ متاثرہ علاقوں میں بچاؤ اور ریلیف کے اقدامات کیے جا سکیں۔