بونیر: طوفانی بارشوں کے باعث ہنگامی صورتحال، شہری محفوظ مقامات پر منتقل
بونیر: خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں پیر بابا اور مضافاتی علاقوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شدید طوفانی بارش نے زندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔ طوفانی بارش کے نتیجے میں گھروں، سڑکوں اور بازاروں میں پانی داخل ہو گیا، جبکہ شہری خوف و ہراس میں مبتلا ہو کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور ہوئے۔ ضلعی انتظامیہ ہائی الرٹ ہو گئی اور متاثرہ علاقوں میں فوری ریلیف اور بچاؤ کے اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔
بونیر کے مختلف علاقوں میں ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے اور پانی کے بہاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ مقامی باشندوں کے مطابق پیر بابا، صادق آباد، اور مضافاتی دیہات میں پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو چکا ہے۔ بازاروں میں پانی داخل ہونے کے سبب کاروبار معطل ہو گئے اور شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ مساجد اور امام بارگاہوں میں انتظامیہ کی جانب سے انخلا کے اعلانات کیے گئے تاکہ لوگوں کی حفاظت کی جا سکے۔
ڈپٹی کمشنر بونیر نے بتایا کہ مسلسل بارش کے باعث تیز پانی اور سیلاب کا خطرہ انتہائی زیادہ ہے۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ محفوظ مقامات پر رہیں اور خطرناک علاقوں میں جانے سے گریز کریں۔ مقامی انتظامیہ نے ندی نالوں کے قریب موجود گھروں کے باشندوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ فوری طور پر بلند اور محفوظ مقامات پر منتقل ہوں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ ہائی الرٹ ہو گئی ہے اور ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں ریلیف اور ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں تعینات کی گئی ہیں۔ ایمرجنسی خدمات، ایمبولینسز، اور فائر بریگیڈ کے اہلکار الرٹ پر ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری کارروائی کی جا سکے۔ضلعی انتظامیہ نے مقامی باشندوں کو آگاہ کیا ہے کہ وہ ندی نالوں، پلوں اور دیگر خطرناک مقامات سے دور رہیں۔ متاثرہ علاقوں میں خیمے اور عارضی پناہ گاہیں قائم کی گئی ہیں جہاں شہریوں کو بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
پیر بابا کے علاقے میں کئی گھروں کی بنیادیں پانی میں بہہ گئی ہیں اور متعدد دیہات میں رابطہ معطل ہو گیا ہے۔ صادق آباد اور مضافاتی علاقوں میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ مقامی باشندوں کے مطابق طوفانی بارش اور ندی نالوں میں طغیانی کے سبب کئی لوگ گھروں میں محصور ہو گئے ہیں۔ بعض خاندانوں نے اپنی جان بچانے کے لیے چھتوں یا بلند جگہوں پر پناہ لی ہے۔
بازاروں میں پانی داخل ہونے کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں معطل ہو گئی ہیں۔ دکان دار خوف کے سبب اپنی دکانیں بند کر کے محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو گئے ہیں۔ پانی کے بڑھتے بہاؤ کے سبب مواصلاتی نظام متاثر ہوا ہے اور بعض دیہات میں بجلی اور فون سروس بھی معطل ہو گئی ہے۔
مقامی باشندوں نے بتایا کہ یہ بارشیں گزشتہ کئی دہائیوں میں سب سے شدید ہیں۔ ایک شہری نے کہا، "پانی اتنا بڑھ گیا ہے کہ ہمارے گھر مکمل طور پر زیر آب ہو گئے ہیں۔ ہم اپنے بچوں کے ساتھ محفوظ جگہ پر پہنچنے کے لیے مجبور ہیں۔”دوسرے شہری نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے فوری اقدامات کیے ہیں لیکن ہمیں خدشہ ہے کہ پانی اور زیادہ بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ مزید امدادی ٹیمیں بھیجی جائیں اور متاثرہ علاقوں میں فوری ریلیف فراہم کیا جائے۔