پنجاب کے مختلف علاقوں میں دریاؤں میں سیلابی کیفیت برقرار ہے، جس کے باعث لاکھوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ بعض مقامات پر پانی کے بہاؤ میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، تاہم کئی اہم مقامات پر بہاؤ اب بھی خطرناک سطح پر ہے۔
دریائے چناب میں ہیڈ تریموں پر بہت اونچے درجے کا سیلاب جاری ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 41 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔ جبکہ ہیڈ مرالہ پر چناب میں پانی کی آمد میں کمی ہوئی ہے اور بہاؤ کم ہو کر 96 ہزار کیوسک پر آ گیا ہے۔ ڈی جی پروونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب عرفان کاٹھیا کے مطابق چناب کا ریلا ہیڈ تریموں سے ملتان ہیڈ محمد والا کی طرف جا رہا ہے، اور آج ملتان کی حدود سے 8 لاکھ کیوسک پانی گزرنے کی توقع ہے۔ ہیڈ سدھنائی کو بچانے کے لیے کسی بھی وقت مائی صفوراں بند توڑا جا سکتا ہے۔
کمشنر ملتان کے مطابق چار لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ مظفر گڑھ بھی سیلاب کی زد میں ہے جہاں رنگ پور کی 14 بستیاں پانی میں ڈوب گئی ہیں۔ دریائے چناب کے قریب بستیوں کے مکین حکومتی رابطے کی کمی پر پریشان ہیں اور شکایت کر رہے ہیں کہ ابھی تک کوئی اہل کار ان سے رابطہ نہیں کر سکا۔
ملتان کے ریلیف کیمپس میں وبائی امراض کے آغاز کی بھی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، جہاں چھوٹے بچے مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ متاثرین کو فوری امدادی سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔
دریائے راوی میں بھی ہیڈ سدھنائی پر بہت اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں بہاؤ ایک لاکھ 5 ہزار کیوسک کے قریب پہنچ گیا ہے۔ ہیڈ بلوکی پر پانی کے بہاؤ میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جو اب ایک لاکھ 48 ہزار کیوسک ہے، مگر یہاں بھی سیلاب کا خطرہ برقرار ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا کے مقام سے ڈیٹا موصول نہیں ہو سکا، تاہم ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں بہاؤ ایک لاکھ 24 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے سندھ میں بھی گڈو، سکھر اور کوٹری پر نچلے درجے کے سیلاب برقرار ہیں۔
یہ صورتحال نہ صرف لوگوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہے بلکہ زرعی زمینوں، بنیادی ڈھانچے اور مقامی معیشت پر بھی گہرا اثر ڈال رہی ہے۔ حکام کی جانب سے ہر ممکن اقدامات کے باوجود متاثرہ افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، اور سیلاب کے پیش نظر مزید الرٹ جاری کیا گیا ہے۔