**کابل: بگرام ائیربیس پر امریکی فوج کی دوبارہ تعیناتی کے لیے امریکا اور افغانستان کے درمیان مذاکرات جاری**
کابل: افغانستان میں بگرام ائیربیس پر امریکی فوج کی دوبارہ تعیناتی سے متعلق امریکا اور افغان حکام کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بگرام ائیربیس امریکا کو نہیں چھوڑنا چاہیے تھا، اسی لیے اب اس فوجی اڈے کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ بگرام ائیربیس کی واپسی اور امریکی فوج کی محدود تعیناتی کے حوالے سے افغان حکام سے باضابطہ مذاکرات ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ بیس اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ یہ اُس مقام سے صرف ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق بگرام ائیربیس پر محدود تعداد میں امریکی فوج کی دوبارہ تعیناتی پر غور کیا جا رہا ہے اور ان مذاکرات کی قیادت امریکی نمائندہ خصوصی ایڈم بوہلر کر رہے ہیں۔
دوسری جانب افغان حکام نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ افغان عوام نے تاریخ میں کبھی اپنی سرزمین پر غیر ملکی افواج کی موجودگی قبول نہیں کی اور اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ قومی خودمختاری کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 2021 میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے دوران امریکا نے 20 سال بعد بگرام ائیربیس افغان حکام کے حوالے کر دیا تھا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں انخلا کے وقت چھوڑا گیا اسلحہ اور بگرام ائیربیس واپس لینے کے لیے عملی اقدامات شروع کیے جا چکے ہیں اور اسی سلسلے میں امریکا اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے۔