پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان جاری دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن کے اختتام پر پاکستانی اوپنر عبداللہ شفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور اور پنڈی کے گراؤنڈ میں زیادہ فرق نہیں، تاہم پچ دوسرے اور تیسرے دن تھوڑی سلو ہو سکتی ہے۔
عبداللہ شفیق کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں دونوں ٹیموں سے غلطیاں ہوتی ہیں، مگر اچھے کھلاڑی وہی ہوتے ہیں جو چیلنجز پر قابو پاتے ہیں۔ میری بھی یہی کوشش ہوتی ہے کہ اپنی خامیوں پر جلد قابو پا سکوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاہور ٹیسٹ میں چند غلطیاں ضرور ہوئیں، لیکن ٹیم نے ان پر خاص طور پر کام کیا ہے۔ منیجمنٹ، خاص طور پر اظہر محمود نے کیمپ میں بہت مدد کی، جب کہ سینئر کھلاڑیوں سے قیمتی مشورے حاصل ہوئے جن سے بہت سیکھنے کا موقع ملا۔
عبداللہ شفیق نے بتایا کہ ٹیم کی کوشش ہے کہ پہلی اننگز میں 320 سے 325 رنز تک کا ہدف حاصل کیا جائے تاکہ میچ پر گرفت مضبوط کی جا سکے۔ ان کے مطابق کیچز ڈراپ ہونا کھیل کا حصہ ہے، تاہم کھلاڑی نیٹس میں ان خامیوں پر قابو پانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میچ جیتنے کے باوجود ٹیم مینجمنٹ ہمیشہ خامیوں پر بات کرتی ہے تاکہ آئندہ بہتر کارکردگی دکھائی جا سکے۔ سینئر کھلاڑیوں کی رہنمائی سے ٹیم کے نوجوان کھلاڑیوں میں اعتماد پیدا ہوا ہے، اور سب کی نظریں اب دوسرے دن اچھی کارکردگی دکھانے پر مرکوز ہیں۔