اسلام آباد: 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے دو ہفتوں کے اندر ہائی کورٹ کے چار ججز کے تبادلے کا امکان ہے۔ نئی ترمیم جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو اختیار دیتی ہے کہ وہ ہائی کورٹ کے ججوں کا بین الصوبائی تبادلہ ان کی رضامندی کے بغیر بھی کر سکے۔
ذرائع کے مطابق فہرست میں شامل ایک جج یہ ارادہ رکھتے ہیں کہ پنشن کی اہلیت مکمل ہونے کے بعد وہ عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔ پیپلز پارٹی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ مخصوص جج پنشن کے اہل ہوتے ہی عہدہ چھوڑ دیں گے۔ تاہم، ہائی کورٹ کے پانچ ججز کے نام ظاہر کرنا فی الحال قبل از وقت ہوگا کیونکہ اس حوالے سے ابھی تک کچھ بھی تحریری طور پر طے نہیں پایا۔
سینیٹ نے دو تہائی اکثریت سے 27ویں آئینی ترمیم منظور کر لی ہے، اور ذرائع کے مطابق باضابطہ پیش رفت اس وقت شروع ہوگی جب یہ ترمیم آئین کا حصہ بن جائے گی۔ سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے تبادلوں کی اجازت دینے والی شق کی ضرورت اُن ججوں کے طرزِ عمل کے باعث محسوس کی گئی جنہوں نے عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔
مجوزہ ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو اختیار ہوگا کہ وہ متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد کسی بھی ہائی کورٹ کے جج کا ملک کے کسی بھی حصے میں تبادلہ کر سکے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کا یہ بھی خیال ہے کہ ترمیم کے نفاذ کے بعد جوڈیشل کمیشن میں اس کا اثر و رسوخ مزید بڑھ جائے گا کیونکہ کمیشن کی نئی تشکیل میں جسٹس منیب اختر شامل نہیں ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مشاورت کے نتیجے میں مجوزہ وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر جسٹس امین الدین خان کی تقرری پر اتفاق رائے پیدا ہو گیا ہے۔ اس سے قبل پیپلز پارٹی نے اس عہدے کے لیے جسٹس (ر) مقبول باقر کا نام پیش کیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کے چار ججز (سید حسن اظہر رضوی، مسرت ہلالی، عامر فاروق، اور علی باقر نجفی) کے نام وفاقی آئینی عدالت میں تقرری کے لیے زیر غور ہیں۔
ابتدائی طور پر حکومت نے نئی عدالت کے لیے سات رکنی بینچ کی تجویز دی تھی، لیکن پیپلز پارٹی نے اسے نو رکنی بنانے پر زور دیا تاکہ ہر صوبے سے دو ارکان شامل ہوں اور ایک رکن اسلام آباد سے ہو۔ وفاقی آئینی عدالت کی ابتدائی تشکیل کے لیے ہائی کورٹس سے جن ججز کے نام زیر غور ہیں اُن میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا اور بلوچستان ہائی کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس روزی خان بریچ شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق ہائی کورٹ کے چار ججز کی تبادلوں سے متعلق مشاورت جاری ہے، اور 27ویں ترمیم کی منظوری کے بعد انہیں مختلف صوبوں اور ریجنز میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

