اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ معرکہ حق میں کامیابی کے بعد فوج کے اندرونی ڈھانچے میں تبدیلی ناگزیر تھی۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ حکومت نے اپوزیشن کو دعوت دی تھی کہ وہ پاکستان کے اہم مسائل پر بات کریں اور ان کے حل کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں، تاہم پی ٹی آئی 27 ویں آئینی ترمیم پر بات چیت کے لیے بھی تیار نہیں ہوئی۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوج کے اندرونی ڈھانچے میں کی گئی تبدیلی مکمل طور پر پروفیشنل نوعیت کی ہے اور اس میں کسی قسم کی سیاسی بحث یا مباحثے کی بات نہیں ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ معرکہ حق بنیان المرصوص میں اللہ تعالیٰ کی مدد سے کامیابی حاصل ہوئی، اور اس تجربے سے یہ سبق ملا کہ بعض اصلاحات اور تبدیلیاں ضروری تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ 27 ویں آئینی ترمیم میں تعلیم، صحت، آبادی اور بلدیات سے متعلق مکمل اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ لوکل باڈیز کے حوالے سے بھی کوشش کی گئی کہ اس مرتبہ کچھ پیش رفت ہو، تاہم بنیادی اور عوامی اہمیت کے حامل مسائل پر بات چیت کا آغاز ہو چکا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جیسے جیسے اتفاق رائے پیدا ہوگا، ترمیمات بھی ہوتی رہیں گی، اور یہ عمل کم از کم دو تہائی اکثریت کے ذریعے مکمل کیا جائے گا تاکہ آئینی عمل شفاف اور قانونی دائرے میں رہے۔

