اسلام آباد کے جی-الیون سیکٹر میں کچہری کے قریب منگل کی دوپہر تقریباً ساڑھے بارہ بجے کے قریب ایک زور دار خودکش دھماکہ ہوا، جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔
پولیس کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار خودکش حملہ آور پولیس کی گاڑی کے قریب پہنچا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے سے قریبی گاڑیوں میں آگ لگ گئی اور حملہ آور کے اعضا کچہری کے اندر جا گرے۔
پولیس نے بتایا کہ دھماکے میں تین گاڑیوں کو نقصان پہنچا، جن میں ایک پولیس کی گاڑی اور دو پرائیویٹ گاڑیاں شامل ہیں۔ جائے وقوعہ سے مبینہ خودکش حملہ آور کا سر بھی ملا ہے، جبکہ دھماکے کے نتیجے میں 12 افراد شہید اور 20 سے زائد زخمی ہو گئے، زخمیوں میں وکلا اور سائلین بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کو فوری طور پر پمز اسپتال منتقل کیا گیا اور اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ کو سیل کر دیا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کچہری کے باہر ہونے والے اس دھماکے میں ہندوستانی اسپانسرڈ اور افغان طالبان کی پراکسی گروہ "فتنہ الخوارج” ملوث ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ خودکش حملہ آور کچہری کے اندر جانے کی کوشش کر رہا تھا اور تقریباً 10 سے 15 منٹ وہاں کھڑا رہا، جب پولیس کی گاڑی پہنچی تو اس نے دھماکا کر دیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلی ترجیح حملہ آور کی شناخت کرنا اور کچہری حملے میں ملوث دیگر کرداروں کو سامنے لانا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ روز وانا میں بھی گاڑی سوار خودکش حملہ آور انٹری پوائنٹ پر دھماکے کے ذریعے ہلاک ہوا، اور وہاں بھی علاقے کی کلیئرنس جاری ہے۔ وانا حملے میں افغانستان ملوث پایا گیا ہے، جہاں سے حملہ آور کی کمیونیکیشن جاری رہی۔

