اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں جزوی اپیلیں منظور کر لی ہیں، جس میں 39 نشستوں پر اپنا فیصلہ برقرار رکھا جبکہ 41 نشستوں پر اکثریتی فیصلہ رد کر دیا گیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے 12 صفحات پر مشتمل فیصلے میں واضح کیا کہ 39 نشستوں پر ان کا اصل فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہے، اس لیے اسے برقرار رکھا گیا ہے۔ تاہم، 41 نشستوں کے حوالے سے اکثریتی فیصلہ آئینی اور حقائق کے مطابق نہیں تھا، اور اسے رد کیا گیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالت کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ امیدواروں کی سیاسی وابستگی بدل سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اکثریتی فیصلہ 41 امیدواروں کے معاملے میں "اختیار سے تجاوز” تھا، کیونکہ یہ معاملہ عدالت کے سامنے زیرِ التوا نہیں تھا۔
یاد رہے کہ 12 جولائی 2024 کو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں اکثریتی فیصلے میں 41 امیدواروں کو آزاد قرار دیا گیا تھا، اور انہیں دوبارہ یہ موقع دیا گیا تھا کہ وہ اپنی سیاسی جماعت کا انتخاب کریں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ ایسے معاملات میں عدالت کا کام صرف قانون اور آئین کے مطابق رہنمائی فراہم کرنا ہے، نہ کہ امیدواروں کی سیاسی وابستگی بدلنا۔
فیصلے کے بعد سیاسی حلقوں اور عدالتوں میں بحث بھی شروع ہو گئی ہے، کیونکہ 41 امیدواروں کی آئینی حیثیت پر اختلافات سامنے آ گئے ہیں۔ عدالتی ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ آئینی حدود اور عدالت کے اختیار کی وضاحت کے حوالے سے اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔

