ایران میں طالبان حکومت کے مخالف افغانستان کے سابق پولیس چیف اکرام الدین سری کو قتل کر دیا گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اکرام الدین سری کو تہران کی ولی عصر اسٹریٹ پر اپنے دفتر سے نکلتے ہوئے گولی ماری گئی۔ انہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
اکرام الدین سری افغانستان کی سابق حکومت کے دوران سکیورٹی کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے اور صوبہ تخار اور بغلان کے پولیس سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ وہ طالبان کے سخت ناقد سمجھے جاتے تھے اور افغانستان میں حکومت کے خاتمے کے بعد بھی طالبان کے خلاف آواز بلند کرتے رہے۔ طالبان حکومت کے قیام کے بعد انہوں نے ایران میں پناہ لی تھی۔
ایران حکام نے اکرام الدین پر ہونے والے حملے کو ٹارگٹڈ قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کے محرکات اور ملوث افراد کی شناخت کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔
یہ واقعہ مشہد میں ستمبر میں پیش آنے والے حملے سے بھی مشابہت رکھتا ہے، جب طالبان مخالف رہنما اسماعیل خان کے قریبی ساتھی مروف غلامی کو ان کے دفتر میں فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا تھا۔ افغان طالبان کے سخت مؤقف کے حامل رہنماؤں کے خلاف ایسے حملے خطے میں طالبان مخالف سیاسی اور عسکری سرگرمیوں پر خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

