لیہ: ضلع لیہ میں زمینوں سے متعلق فراڈ اور جعلسازی کا ایک نیا میگا اسکینڈل سامنے آگیا۔ سابق ریونیو افسران اور لینڈ ریکارڈ کے اہلکاروں نے مبینہ طور پر ملی بھگت اور بھاری رشوت کے عوض 70 کروڑ روپے مالیت کی 1462 کنال اراضی غیرقانونی طور پر لینڈ مافیا کو منتقل کر دی۔ متاثرین نے انٹی کرپشن، ڈپٹی کمشنر لیہ، اور دیگر اعلیٰ حکام کو درخواستیں دیتے ہوئے فوری انصاف کی اپیل کی ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ اراضی دراصل 23 جنوری 2020 کے ایک ریونیو آرڈر اور رٹ پٹیشن نمبر 1753/65 کے تحت 192 کنال ضبط شدہ اراضی سے متعلق تھی، جو بحق سرکار منتقل ہونی تھی۔ مگر اس حکم کی آڑ میں جعلسازی کرتے ہوئے 1462 کنال اراضی کا غیر قانونی انتقال عمل میں لایا گیا۔
اس فراڈ میں سابق نائب تحصیلدار رمضان فاروقی،ایس سی او محمد رضوان،پٹواری شہزاد اکبر، لینڈ ریکارڈ سنٹر کے کمپیوٹر آپریٹر عبدالغفار اور دیگر 27 افراد مبینہ طور پر ملوث پائے گئے۔ یہ تمام افراد جعلسازی کے ذریعے انتقال نمبر 108 مؤرخہ 22 فروری 2020، اور بعد ازاں انتقال نمبر 1209 مؤرخہ 18 مارچ 2024، انتقال نمبر1210 مؤرخہ 19 مارچ 2024 کے تحت اراضی کا اندراج کرواتے رہے۔
بعد ازاں، شکایات پر کارروائی کرتے ہوئے سابقہ انتقالات کو "سہواً غلطی” قرار دیتے ہوئے انتقال نمبر 1213 کے تحت اصل پوزیشن بحال کی گئی، اور متاثرہ مالکان کی زمین واپس کر دی گئی۔ تاہم لینڈ مافیا کی اپیل پر اس فیصلے کو ٹیکنیکل گراؤنڈز پر کالعدم قرار دے دیا گیا، جسے متاثرین نے بد نیتی اور ساز باز قرار دیا ہے۔
متاثرین کے وکیل فیض محمد ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ سارا معاملہ بدنیتی، جعلسازی اور بدعنوانی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل حکم موضع مربان میں واقع کلاسرا قوم کے افراد سے متعلق تھا، جس کا چک نمبر 161-BTDA کی زمین سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اس کے باوجود زمین ان سے چھین کر غیرقانونی طور پر دوسرے افراد کے نام منتقل کر دی گئی۔
درخواست گزاروں نے الزام عائد کیا کہ مذکورہ اہلکاروں نے کئی ایسے انتقالات درج کیے جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، اور اس عمل سے درجنوں افراد اپنی جائز زمین سے محروم ہو گئے۔ انہوں نے بتایا کہ معاملہ انٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ میں انکوائری کے لیے منظور ہو چکا ہے اور حکام سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی گئی ہے۔