وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ معزز ایوان کے سامنے بجٹ پیش کرنا میرے لیئے اعزاز کی بات ہے یہ مخلوط حکومت کا دوسرا بجٹ ہے ، اتحادی جماعتوں کی قیادت نوازشریف ، بلاول بھٹو ، خالد مقبول ، چوہدری شجاعت ، عبدالعلیم ، خالد مگسی کا رہنمائی کیلئے شکریہ ادا کرتاہوں ۔
یہ بجٹ ایک تاریخی موقع پر پیش کیا جارہاہے ، جب قوم نے غیر معمولی ہمت اور اتحاد کا مظاہرہ کیا ، بھارتی جارحیت کے مقابل ہماری سیاسی قیادت ، افواج پاکستان اور پاکستان کے غیور عوام نے جس دانشمندی اور بہادری کا ثبوت دیا وہ سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا۔
میں پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت کو مبارکباد پیش کرتاہوں ، ہماری افواج نے پیشہ وارنہ مہارت سے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا ، اس عظیم کامیابی نے پیغام دیا کہ پاکستانی قوم ہر آزمائش میں متحد ہے ۔اب ہماری توجہ معاشی استحکام اور ترقی کے حصول کی جانب سے مرکوز ہے ۔
ہماری ترجیح ایسی معیشت کی تشکیل ہے جو ہر طبقے کو ترقی کے ثمرات دے ۔ یہی ویژن ہمین ایسے پاکستان کی طرف بڑھاتاہے جہاں ترقی ہر فرد کی دہلیز تک پہنچے ۔ہم نے گزشتہ سال معیشت کی بہتری کیلئے کئی اہم اقدامات کیئے جن کے نتیجے میں مالی نظم و ضبط میں بہتری آئی اور ہمیں کئی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔
جی ڈی پی کے د2.4 فیصد کے برابر پرائمری سرپلس کا حصول، افراط زر میں نمایاں کمی 4.7 فیصد ، یاد رہے کہ دو سال قبل افراط زر کی شرح 29.2 فیصد تک پہنچ چکی تھی، پچھلے سال کے 1.7 ارب ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں سرپلس کرنٹ اکاونٹ 1.5 ارب ڈالر متوقع ہے ، روپے کی قدر مستحکم ہے ، ترسیلات زر موجودہ مالی سال کے 10 ماہ میں 31 فیصد اضافے کے ساتھ 31.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ ہمیں امید ہے کہ موجودہ مالی سال کے اختتام تک ترسیلات کا حجم 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں دو ارب ڈالر کا اضافہ ہو چکاہے ، موجودہ سال کے اختتام تک 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے ، اقتصادی بہتری کیلئے حکومت کو سخت فیصلے کرنے پڑے، عوام نے بھی متعدد قربیانیاں دیں جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ۔
ایف بی آر
ہمارا سب سے اہم معاشی مسئلہ محصولات کے نظام کی مسلسل کمزوری تھی ، پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 10.0 فیصد تھی جو کہ ترقیاتی اخراجات اور ریاست کے انتظامی معاملات چلانے کیلئے ناکافی تھی، ایف بی آر ٹرانسفورمیشن پلان کا آغاز کیاگیا، اس منصوبے کی بنیاد People, Process and Technology پر رکھی گئی ہے۔
ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن:پاکستان میں پہلی مرتبہ معیشت اور ٹیکس نظام کے درمیان مکمل ڈیجیٹل انضمام (Digital Integration) کا آغاز ہوا ہے۔ٹیکنالوجی کے ساتھ انسانی وسائل کیلئےبھی اقدامات کررہےہیں، ڈیٹا انٹی گریشن کے ذریعے 3 لاکھ 90 ہزار نان فائلرز کی نشاندہی ہوئی جس سے 30 کروڑ روپے کی وصولی ممکن ہوئی، فراڈ اینلیسسز کے ذریعے 9.8 ارب روپے کے جعلی ریفنڈ کلیمز کو بلاک کیا گیا ۔ فائننگ اور ٹیکس کرنے والوں کی تعداد میں 100 فیصد اضافہ ہوا اور محاصل45ارب روپے سے بڑھ کر105ارب روپے تک پہنچ گئے۔
کئی ٹیکس دہندگان مقدمات کے ذریعے ٹیکس سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں ، ان کیسز کی کمزور پیروی کی وجہ سے حکومت محاصل طویل عرصے تک التواء کا شکار رہتے ہیں، موجودہ حکومت کی کامیاب حکمت عملی کی وجہ سے اس سال ایف بی آر نے کامیاب لیجیٹیشن کے ذریعے 78.4 ارب روپے کے محاصل وصول کرلیے ہیں، اس کے علاوہ عدالتوں میں اے ڈی آر سے متعلق ایک مقدمے کو سیٹلمنٹ کے ذریعے حل کیا گیا جس سے قومی خزانے کو 77 ارب روپے حاصل ہوئے ۔
ریکوڈک
ریکوڈک میں واقع تانبے اور سونے کی کانیں ہمارے مستقبل کا ایک اہم اثاثہ ہیں، حکومت اس اثاثے کو مفید بنانے پر توجہ مرکوز کیئے ہوئے ، اس منصوبے کی فزیبلٹی سٹڈی جنوری 2025 میں مکمل کی گئی، اس منصوبے کی متوقع کان کنی کی مدت 37 سال ہے جس کے دوران ملک کو 75 ارب ڈالر سے زائد کے کیش فلو حاصل ہوں گے، اس منصوبے کے تحت تعمیراتی کام میں 41 ہزار 500 ملازمتیں فراہم ہوں گی ۔اس منصوبے سے 7 ارب ڈالر ٹیکس اور 7.8 ارب ڈالر کی رائلٹی متوقع ہے ۔ یہ منصوبہ پاکستان کی معیشت کیلئے ایک گیم چینجر ثابت ہو گا۔
ٹیرف ریفارم
حکومت ساز گار کاروباری ماحول پیدا کرنے، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور برآمدات کو بڑھانے کیلئے پرعزم ہے ، حکومت معاشی ترقی ، کاروبار کو سپورٹ کرنے اور برآمدات کو فروغ دینے کے واضح ویژن کے ذریعے ایک جامع ’ ٹیرف ریفارم پیکج ‘ متعارف کروا رہی ہے جس کا مقصد موجودہ ٹیرف کو مناسب بنانا ہے ، تاکہ برآمدات کو بڑھا کر معاشی ترقی کو تیز کیا جاسکے۔
درج ذیل ٹیرف اصلاحات کو نیشنل ٹیرف پالیسی 2025-30 کا حصہ بنایا جارہاہے ۔
چار سال میں اضافی کسٹم ڈیوٹی ، پانچ سال میں ریگولیٹری ڈیوٹیز کا خاتمہ، کسٹم ایکٹ 1969 کے پانچویں شیڈول کا پانچ سالوں میں اختتام ، کل چار کسٹمز ڈیوٹی سلیبز ، (0 فیصد، 5 فیصد، 10 فیصد اور 15 فیصد ) اور زیادہ سے زیادہ کسٹم ڈیوٹی کی حد 15 فیصد کی جائے گی ۔
نجکاری
عوامی شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنانے ، مالی بوج کو کم کرنے ، سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے حکومت ایک جدید اور متحرک نجکاری حکمت عملی پر عمل پیرا ہے ، 2025-26 میں ہمار ہدف ہے کہ ہم پی آئی اور روز ویلٹ ہوٹل جیسی اہم ٹرانزیکشن مکمل کریں ۔ ڈسکوز اور جنکوز جیسے کلیدی اثاثوں کی نجکاری کیلئے پالیسی اور ضابطہ جاتی اصلاحات کو آ گے بڑھائیں ،