یروشلم / تہران : ایران نے "آپریشن وعدۂ صادق سوم” کے تحت ایک بڑا میزائل اور ڈرون حملہ کر کے جنوبی اسرائیل میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا، جس میں اسرائیلی فوج کے کمانڈ اور انٹیلی جنس ہیڈکوارٹرز سمیت کئی اہم مقامات شامل ہیں۔ حملے کے بعد جنوبی اسرائیل میں سائرن بج اٹھے اور کئی علاقوں میں دھواں بلند ہوتا دیکھا گیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ میزائلوں کی چودھویں لہر تھی، جو براہِ راست داغے گئے اور اسرائیل کا دفاعی نظام انہیں روکنے میں ناکام رہا۔ بحیرۂ مردار کے قریب ایرانی ڈرونز کی پروازوں کے بعد میزائل داغے گئے، جن سے بیرشیبا شہر میں بڑی تباہی ہوئی، جہاں سینکڑوں گاڑیاں تباہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔ تاہم کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہو سکی۔اسرائیلی حکام نے حملے کے فوراً بعد بیرشیبا ریلوے اسٹیشن بند کر دیا اور شہریوں کو متاثرہ علاقوں سے دور رہنے کی ہدایت جاری کی۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے جوابی کارروائی میں تہران پر درجنوں فضائی حملے کیے جن میں 60 سے زائد طیارے شریک تھے، اور 120 مختلف اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جن میں مبینہ طور پر میزائل بنانے والی فیکٹریاں شامل ہیں۔
ادھر امریکا میں یہودی امن تنظیم "یہودی با آوازِ امن” نے امریکی حکومت پر زور دیا ہے کہ اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنا بند کیا جائے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ امریکا کی غیر مشروط امداد اور مغرب کی چشم پوشی نے اسرائیل کو جنگ پر اکسایا ہے، جو نہ صرف فلسطین بلکہ اب ایران سے بھی جنگ کے دہانے پر ہے۔تنظیم نے اسرائیل پر نسل کشی اور خطے میں جنگ بھڑکانے کا الزام عائد کیا اور امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کی فوجی امداد بند کی جائے تاکہ مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہو سکے۔ادھر وینزویلا میں بھی ہزاروں افراد نے ایران اور فلسطین کے ساتھ یکجہتی کے اظہار میں مظاہرہ کیا، جہاں اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے گئے اور مغرب کی "منافقانہ” پالیسیوں کی مذمت کی گئی۔