نیویارک:بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے خبردار کیا ہے کہ ایران چند ماہ کے اندر اپنے یورینیم کی افزودگی کا عمل دوبارہ شروع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے ایک امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں اس بات کی وضاحت کی کہ حالیہ امریکی حملوں نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچایا ہے لیکن انہیں مکمل طور پر تباہ نہیں کیا گیا۔رافیل گروسی کے بیان سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان دعووں کی تردید ہوتی ہے جن میں وہ کہتے رہے کہ امریکی حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔ گروسی کا کہنا ہے کہ ایران کی تنصیبات پر حملے سے جوہری پروگرام مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔
ادھر ایران نے بین الاقوامی ایجنسی کی جانب سے اپنی تنصیبات کے معائنے کی درخواست مسترد کر دی ہے اور ایرانی پارلیمنٹ نے جوہری توانائی کے ادارے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا قانون بھی منظور کر لیا ہے۔امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق امریکا نے ایران کے اصفہان میں واقع ایٹمی تنصیب پر حملے میں بنکر بسٹر بم استعمال نہیں کیے کیونکہ اس جگہ کی گہرائی زیادہ تھی اور بم اس کے لیے مؤثر نہیں تھے۔ امریکی فوج کے سربراہ جنرل ڈین کین نے بتایا کہ فردو اور نطنز کی تنصیبات پر بنکر بسٹر بم استعمال کیے گئے جبکہ اصفہان میں 60 فیصد افزودہ یورینیم موجود تھا۔