کراچی: وفاقی اینٹی کرپشن عدالت نے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) میگا کرپشن کیس میں چیئرمین سینیٹ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو 9 مقدمات سے بری کر دیا گیا ہے۔
عدالت نے میگا کرپشن کے نو مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کو بری کرنے کا حکم دیا۔ یوسف رضا گیلانی دیگر شریک ملزمان کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔یاد رہے کہ ایف آئی اے نے ٹڈاپ کیس میں مجموعی طور پر 26 مقدمات درج کیے تھے، جن میں سے گیلانی پہلے ہی 3 مقدمات سے بری ہو چکے تھے، جبکہ آج کے فیصلے کے بعد وہ کل 12 مقدمات سے بری ہو چکے ہیں۔
اس کیس کی تحقیقات 2009 میں شروع ہوئیں، جبکہ ایف آئی اے نے مقدمات 2013 میں درج کرنا شروع کیے تھے۔ 2015 میں یوسف رضا گیلانی کو ان مقدمات کے حتمی چالان میں بطور ملزم نامزد کیا گیا تھا۔ ملزمان پر بوگس کمپنیاں بنا کر فریٹ سبسڈی کی مد میں سات ارب روپے کی کرپشن کا الزام تھا۔عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے اپنے خلاف لگائے گئے میگا کرپشن مقدمات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ "انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے”، اور یہ مقدمات 12 برس سے چل رہے تھے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کی تبدیلی یا صحت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے صرف افواہیں گردش میں ہیں۔گیلانی نے مزید کہا کہ پنجاب میں نئے شہریوں کے معاملے پر سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) کو فیصلہ کرنا ہے، اور حکومت کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ بھی اسی کمیٹی کا ہے۔ "ہم حکومت کا حصہ نہیں ہیں، میں حکومت کا ترجمان نہیں ہوں۔”
انہوں نے کہا کہ وہ سب سے زیادہ مدت تک وزیراعظم رہے، بلا مقابلہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے۔وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 2013 سے 2014 میں 26 مقدمات درج کیے گئے جن میں الزامات کی نوعیت ایک جیسی تھی۔ ان کے مطابق، یوسف رضا گیلانی کے خلاف 50 لاکھ روپے لینے کا الزام تھا جو براہ راست نہیں بلکہ ایک زبیر نامی شخص کے ذریعے تھا، اور کسی گواہ نے نہیں کہا کہ پیسہ خود گیلانی نے لیا۔ تین مقدمات میں عدالت نے پہلے ہی انہیں بری کر دیا تھا، اور اب مزید 9 مقدمات میں بریت دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 14 مقدمات میں ایف آئی اے کی اپیل ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، جہاں جلد فیصلہ ہونا چاہیے یا ریکارڈ واپس وفاقی اینٹی کرپشن عدالت کو بھیجنا چاہیے کیونکہ گواہ موجود نہیں اور ملزمان پیش ہوتے ہیں۔