اسلام آباد : پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اسرائیلی وزراء کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر دھاوے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے "انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر حملہ” قرار دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل کے دائیں بازو کے وزیر اتمار بن گویر کی قیادت میں اسرائیلی وزراء، صیہونی قبضہ گیروں اور پولیس اہلکاروں کا مسجد اقصیٰ میں یہودی دعا کا انعقاد ایک متنازع اقدام ہے جو اس مقدس مقام پر طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
وزیراعظم نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ "اسلام کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک کی یہ بے حرمتی نہ صرف ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے عقیدے کی توہین ہے بلکہ بین الاقوامی قانون اور انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر بھی براہ راست حملہ ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ ایسے اشتعال انگیز اقدامات امن کے امکانات کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اسرائیل کے اقدامات فلسطین اور پورے خطے میں تناؤ کو بڑھا رہے ہیں۔
پاکستانی وزیراعظم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کے خلاف ایک موثر ردعمل دے اور غزہ میں فوری جنگ بندی اور ایک قابل اعتماد امن عمل کے قیام کی کوششوں کو بڑھائے۔اسرائیل کے اس اشتعال انگیز اقدام پر سعودی عرب نے بھی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ایسے اقدامات خطے میں تنازعات کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔ سعودی حکام نے اسرائیلی حکومت کے عہدیداروں کی مسجد اقصیٰ میں بار بار کی جانے والی اشتعال انگیز حرکتوں کو خطرناک قرار دیا۔
مسجد اقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے اور یہودیوں کے لیے بھی ایک مقدس جگہ ہے، جہاں ان کے پہلے اور دوسرے ہیکل واقع تھے۔ اس مقام پر یہودی مذہبی رسومات کی ادائیگی اسرائیل اور اردن کے درمیان طے شدہ معاہدے کے مطابق ممنوع ہے۔ حالیہ برسوں میں اسرائیلی حکام اور پارلیمنٹ کے ارکان نے بار بار اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، مگر اتمار بن گویر کا یہ دورہ پہلی بار ہے جب کسی اسرائیلی وزیر نے یہاں عوامی طور پر دعا کی۔
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کی ٹیمپل ماؤنٹ (مسجد اقصیٰ) پر سٹیٹس کو برقرار رکھنے کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور یہ پالیسی بدستور قائم رہے گی۔ اس کے جواب میں اتمار بن گویر نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی پر اپنے خودمختاری کا نفاذ کرنا چاہیے، جیسے مسجد اقصیٰ پر کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ اسرائیل نے 1967 میں مشرقی مقبوضہ بیت المقدس پر قبضہ کر کے اسے ضم کر لیا تھا، جسے بین الاقوامی برادری نے تسلیم نہیں کیا۔