اسلام آباد : فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان ایک نئی سفارتی اور تجارتی حکمت عملی کے تحت عالمی سطح پر اپنی حیثیت مستحکم کر رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ان کی واشنگٹن میں نجی ملاقات نے پاک-امریکہ تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے۔
جون 2025 میں وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کی جانب سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے کو عالمی ذرائع ابلاغ میں نمایاں کوریج ملی۔ معتبر برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز اور دی گارڈین نے اس ملاقات کو جنوبی ایشیا میں امریکی پالیسی میں ممکنہ تبدیلی کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔ذرائع کے مطابق امریکہ پاکستان کے ساتھ تجارتی و عسکری تعاون کی بحالی پر غور کر رہا ہے۔ اس تعاون میں نائٹ وژن آلات، بکتر بند گاڑیوں کی فراہمی، اور انسداد دہشت گردی میں مدد شامل ہو سکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی پالیسی ساز بھارت کی علاقائی پالیسیوں اور سرگرمیوں کا بھی ازسرنو جائزہ لے رہے ہیں۔
دوسری جانب، صدر ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے بعد، پاکستان کے لیے نئی تجارتی راہیں کھلنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، امریکہ پاکستان پر نسبتاً نرم 29 فیصد ٹیرف عائد کیے ہوئے ہے، جو کہ دیگر علاقائی ممالک کی نسبت کم ہیں۔ اس فرق کے باعث پاکستانی مصنوعات، خصوصاً زرعی اجناس، کو امریکی منڈیوں میں نئی جگہ مل رہی ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی نئی خارجہ پالیسی چین اور خلیجی ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات کے ساتھ ساتھ امریکہ سے فعال تعلقات قائم کرنے کی کوشش ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نہ صرف عالمی سفارت کاروں بلکہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے بھی براہِ راست رابطے میں ہیں۔ خاص طور پر امریکہ میں پاکستان کے معدنیات، کرپٹو اور ڈیجیٹل مائننگ سیکٹرز میں سرمایہ کاری کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔
موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے، تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پاکستان کی عسکری قیادت اب صرف دفاعی محاذ پر نہیں بلکہ سفارتی اور اقتصادی میدان میں بھی فیصلہ کن کردار ادا کر رہی ہے۔ بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع کے بعد فیلڈ مارشل عاصم منیر کی عوامی مقبولیت میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔