ماسکو: روس نے زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تعیناتی پر پابندی کے معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔ روسی قومی سلامتی کے مشیر اور سابق صدر دمتری میدیدوف نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ نیٹو کی روس مخالف پالیسی کے جواب میں کیا گیا ہے۔
روسی وزارت خارجہ نے بتایا کہ ماسکو نے امریکی حکام کو بارہا خبردار کیا تھا کہ وہ یورپ، ایشیا اور بحرالکاہل میں ایسے میزائل تعینات نہ کریں، تاہم ان وارننگز کو نظر انداز کیا گیا۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ نیٹو کی جانب سے معاہدے کی پاسداری میں یقین دہانیاں نہ ملنے پر روس بھی اس معاہدے سے دستبردار ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاہدہ زمین سے مار کرنے والے درمیانے فاصلے (1000 سے 5500 کلومیٹر) اور کم فاصلے (500 سے 1000 کلومیٹر) کے میزائلوں کی تعیناتی اور تیاری پر پابندی عائد کرتا تھا۔ روس کا کہنا ہے کہ نیٹو ممالک کی جانب سے ایسے میزائلوں کی تعیناتی روس کے قریب علاقوں میں کی جا رہی ہے، جس سے ماسکو کو براہ راست خطرات لاحق ہیں۔
اس کے علاوہ روسی صدر ولادیمر پوٹن نے گزشتہ سال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا تھا کہ امریکا نے ایسے میزائل تیار کیے ہیں اور انہیں مشقوں کے لیے ڈنمارک اور فلپائن بھی بھیجا ہے، جنہیں واپس لانے کی کوئی واضح معلومات موجود نہیں۔
یہ اقدام عالمی سلامتی کے لیے ایک اہم چیلنج تصور کیا جا رہا ہے اور اس سے جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔