یروشلم :اسرائیلی آرمی چیف اور اپوزیشن رہنماؤں نے غزہ شہر پر قبضے کے حکومتی منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جبکہ اقوام متحدہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے بھی اسرائیل سے منصوبے پر نظرِ ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زمیر نے سیکیورٹی کابینہ میں منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ غزہ پر مکمل فوجی قبضے سے باقی یرغمالیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں، جبکہ اس سے اسرائیلی فوج پر دباؤ بڑھے گا اور عالمی سطح پر اسرائیل کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔آرمی چیف نے متبادل تجویز کے طور پر غزہ کی پٹی کے گرد سیکیورٹی کا دائرہ سخت کرنے کی سفارش کی، تاہم اس میں اضافی ریزرو فوجیوں کی تعیناتی شامل نہیں تھی۔
اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے بھی وزیراعظم نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں دائیں بازو کے وزرا نے ایک ایسے فیصلے کی طرف دھکیلا ہے جو اسرائیل کو ایک طویل اور مہنگی جنگ میں جھونک دے گا، یرغمالیوں اور فوجیوں کی جانیں خطرے میں ڈالے گا، اور اسرائیل کو سفارتی تنہائی کا شکار کرے گا۔
دوسری جانب، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ٹرک نے بھی اسرائیلی منصوبے کو فوری روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے فیصلے اور فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت کی خلاف ورزی ہے۔برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے بھی غزہ پر قبضے کے منصوبے کو "غلط فیصلہ” قرار دیتے ہوئے اسرائیلی حکومت سے فوری نظرِ ثانی کا مطالبہ کیا۔ برطانیہ کی جونیئر وزیر توانائی میاٹا فہن بولا نے بھی کہا کہ لندن اس اقدام کو درست نہیں سمجھتا۔
ادھر آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ ایسے کسی راستے پر نہ چلے جو انسانی بحران کو مزید بدتر کر دے۔اگرچہ آسٹریلیا نے تاحال فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کیا، لیکن اسرائیل کے خلاف اس کی تنقید میں حالیہ دنوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔