کم شرح پیدائش جاپان کے لیے بڑا مسئلہ بن گیا ہے اور ماہرین کو آبادی میں کمی سے معیشت اور سماجی ڈھانچے پر طویل المدتی اثرات مرتب ہونےکا خدشہ ہے۔
شرح پیدائش میں مسلسل گراوٹ کے باعث جاپان میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جو کہ ملکی معیشت اور قومی سلامتی پر گہرے اثرات مرتب کرسکتی ہے۔جاپان کی آبادی تیزی سے گر رہی ہے اور صرف سال 2024 میں 9 لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔جاپانی وزارت داخلہ کے مطابق آبادی میں 9 لاکھ سے زائد افراد کی یہ کمی جاپانی تاریخ کی سب سے بڑی گراوٹ ہے۔
جاپان میں عمر رسیدہ آبادی کے بڑھتے ہوئے تناسب نے پالیسی سازوں اور محققین کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کیونکہ ملک کی تقریباً 30 فیصد آبادی پہلے ہی 65 سال سے زیادہ عمر کی ہے۔ماہرین کے مطابق آبادی میں کمی سے معیشت اور سماجی ڈھانچے پر طویل المدتی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔جاپانی حکومت شرح پیدائش بڑھانے کے لیےمختلف اقدامات پر غور کر رہی ہے۔
ماہرین کا ماننا ہےکہ جنوبی کوریا کی طرح کام اور خاندانی زندگی میں توازن، بچوں کی دیکھ بھال اور رہائش کی سہولت جیسے اقدامات کرکے جاپان میں بھی شرح پیدائش میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔