اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ : پاکستان کے 78ویں یوم آزادی کے موقع پر سپریم کورٹ سمیت ملک کے تمام ہائی کورٹز میں قومی پرچم کشائی کی تقاریب منعقد کی گئیں جن میں چیف جسٹس اور دیگر ججز نے بھرپور شرکت کی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں منعقدہ تقریب کے مہمان خصوصی چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی تھے، جنہوں نے نہایت وقار کے ساتھ پرچم کشائی کی۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے ججز بھی موجود تھے۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے پرچم کشائی کی جبکہ جسٹس محمد آصف اور جسٹس اعظم خان سمیت ہائی کورٹ بار کے عہدیداران بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ اس کے علاوہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے پرچم کشائی کے بعد درخت بھی لگائے جس سے ملک کی سبزہ زاری میں اضافہ ہوا۔
لاہور ہائی کورٹ کی تاریخی عمارت پر چیف جسٹس جسٹس عالیہ نیلم نے قومی پرچم بلند کیا۔ اس تقریب میں جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس سید شہباز علی رضوی، جسٹس علی ضیاء باجوہ اور دیگر ججز نے شرکت کی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم کے وژن کے مطابق کام کرنا ہمارا فرض ہے، اور اگر ادارے اسی وژن کے مطابق کام کریں تو پاکستان ترقی کی نئی منزلیں طے کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں ماڈل کورٹس قائم کی جا رہی ہیں تاکہ جلد از جلد مقدمات نمٹائے جا سکیں۔
میں بھی پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جنید غفار نے قومی پرچم بلند کیا۔ تقریب میں سندھ ہائی کورٹ بار کے عہدیداران اور دیگر ججز بھی شریک تھے۔ جسٹس جنید غفار نے کہا کہ آج کا دن بانی پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ تعصب اور نفرت کے خلاف متحد ہونے کا دن بھی ہے۔
پشاور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے پرچم کشائی کی، جس میں وکلاء، عدالت کے ججز، پولیس کے چاق و چوبند دستے، اور سکول کے بچوں نے شرکت کی۔ تقریب کے دوران قومی ترانہ بھی بجایا گیا اور قومی پرچم کو سلامی پیش کی گئی۔
بلوچستان ہائی کورٹ میں مہمان خصوصی چیف جسٹس روزی خان بڑیچ نے پرچم کشائی کی۔ تقریب میں مختلف طبقہ فکر کے افراد، وکلا اور سول سوسائٹی کے نمائندے بھی موجود تھے۔ چیف جسٹس روزی خان نے کہا کہ آزادی ایک امانت ہے اور عدلیہ آئین کی سربلندی کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مقدمات کی شفافیت اور جلد نمٹانے کے لیے جدید نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی خواتین ججز اور وکلا کے بچوں کے لیے ڈے کیئر سینٹر قائم کیا گیا ہے تاکہ عدلیہ کے عملے کو سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
یہ تمام تقاریب نہ صرف یوم آزادی کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں بلکہ ملک میں عدلیہ کی خدمات اور نظام انصاف کی بہتری کے عزم کا مظہر بھی ہیں۔