کراچی سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی اور ڈان نیوز کے رپورٹر خاور حسین سانگھڑ میں حیدرآباد روڈ پر نجی ہوٹل کے باہر اپنی گاڑی میں مردہ حالت میں پائے گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خاور حسین کے سر پر گولی لگنے کا زخم ہے جبکہ جائے وقوعہ سے ایک پستول اور موبائل فون بھی برآمد ہوا ہے جن کو فارنزک کیلئے بھیج دیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق پستول لائسنس یافتہ ہے یا نہیں، اس بارے میں ابھی کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے، واقعے کی تحقیقات ہر ممکنہ خودکشی سمیت تمام پہلوؤں سے کررہے ہیں۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی سانگھڑ سے رپورٹ طلب کرلی۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے خاور حسین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ایس ایس پی سانگھڑ عابد بلوچ نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر صحافی خاور حسین کی لاش کا جاٸزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ موت کی اصل وجہ کے بارے میں حتمی طور پر ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے، فارنزک کے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔
ڈی آئی جی فیصل بشیر میمن کا کہنا ہے کہ گاڑی سے ملنے والا پستول خاور حسین کا ذاتی تھا، خاور ڈپریشن کا شکار لگ رہا تھا، مئی میں خاور نے والدین کو امریکا شفٹ کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ خاور نے سیفٹی کیلئے پستول رکھا ہوا تھا، سی سی ٹی وی کے مطابق خاور گاڑی میں اکیلا تھا، خاور دوبارہ گاڑی سے اترا اور چوکیدار سے واش روم کا پوچھا، سی سی ٹی وی میں خاور اکیلا نظر آرہا ہے، سی سی ٹی وی ڈرائیونگ سیٹ کی دوسرے سائیڈ پر لگی تھی، فوٹیج میں کوئی نظر نہیں آیا۔
فیصل بشیر میمن کا مزید کہنا ہے کہ ہوٹل منیجر نے چوکیدار کو کہا جاکر پوچھو کچھ آرڈر کریں گے؟، انہیں کافی دیر ہوگئی، چوکیدار گاڑی کے پاس گیا تو اندر خاور کی گولی لگی لاش پڑی تھی، خاور ڈپریشن کا شکار لگ رہا تھا۔ڈی آئی جی نے کہا کہ ہم ابھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچے تمام پہلوؤں سے تحقیقات کررہے ہیں، مئی میں خاور نے والدین کو امریکا شفٹ کردیا تھا، خاور سانگھڑ میں بہنوئی کے گھر مجلس میں شرکت کرنے گیا تھا۔
خاور حسین کی پراسرار موت پر سیاسی و صحافتی حلقوں نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔