اسلام آباد: این ڈی ایم اے حکام نے حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں ہونے والی تباہی پر بریفنگ دی، جس میں گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال کا ذکر کیا گیا۔
بریگیڈیئر کامران نے بریفنگ میں کہا کہ کلاؤڈ برسٹ ایک ناگہانی آفت تھی جس نے بے شمار مشکلات پیدا کر دیں، خاص طور پر بونیر اور باجوڑ میں اس کی شدت کا سامنا کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاک فوج نے فوراً اپنی متعلقہ ٹیموں کو متاثرہ علاقوں میں بھیج دیا، جہاں فوجی انجینئرز، ڈاکٹروں اور جوانوں نے سیلاب زدگان کی امداد کی۔بریگیڈیئر کامران نے مزید کہا کہ پنجاب سے دو بٹالینز بونیر اور شانگلہ کے لیے روانہ کی گئیں تاکہ ان علاقوں میں امدادی کارروائیاں مزید تیز کی جا سکیں۔
ڈاکٹر طیب شاہ نے کہا کہ مون سون بارشوں کا سلسلہ 22 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب کے مختلف شہروں میں درمیانے درجے کی بارشیں متوقع ہیں، جس سے سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا کہ گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں امدادی کام تیز کر دیے گئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں راشن، کیمپ اور دیگر ضروری اشیاء پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور افواج سیلاب زدگان کے دکھ میں برابر کی شریک ہیں اور جلد نقصانات کا ازالہ کرنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو پاکستان کے لیے شدید خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مون سون 2025 کا پھیلاؤ گزشتہ سال کی نسبت زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے بعد اب خیبرپختونخوا میں بھی مون سون کے اثرات شدید دیکھے جا رہے ہیں، اور کئی علاقے زمینی رابطے سے منقطع ہو چکے ہیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ مون سون بارشوں سے نقصانات کو کم کرنے کے لیے پیشگی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ شہریوں کو آگاہی فراہم کرنے کے لیے مہم شروع کی جا رہی ہے تاکہ بارشوں اور سیلاب کی پیشگی معلومات لوگوں تک پہنچائی جا سکیں۔سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا مکمل سروے کیا جائے گا اور لاپتہ افراد کی تلاش جاری رہے گی۔ اس دوران مختلف اسپیلز کا سلسلہ ستمبر تک جاری رہنے کی توقع ہے۔لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا کہ حکومت اور افواج سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے بھرپور تعاون کر رہی ہیں اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تیز کی جا رہی ہیں۔