بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں 2 لاکھ کیوسک پانی چھوڑنے اور مسلسل بارشوں کے باعث پنجاب کے بڑے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، دریائے چناب، ستلج اور راوی میں پانی کی سطح بلند ہو کر خطرناک حد کے قریب پہنچ گئی ہے۔
دریائے چناب میں ہیڈمرالہ کے مقام پر بہاؤ مسلسل بڑھ رہا ہے جہاں پانی کی سطح 9 لاکھ کیوسک کی انتہائی خطرناک سطح سے بھی تجاوز کرگئی، خانکی کے مقام پر بھی بہاؤ 6 لاکھ57 ہزار 511 کیوسک تک شدید سیلابی صورتحال پر پہنچ گیا۔شکر گڑھ: خواتین اور بچوں سمیت 25 افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے، حکومت سے مدد کی اپیل
محکمہ انہار کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈمرالہ اور خانکی کے مقام پر پانی کی گنجائش 11لاکھ کیوسک ہے۔کمشنرگوجرانوالہ ڈویژن نویدحیدر شیرازی نے بتایا کہ دریائےچناب میں پانی ساڑھے 10لاکھ کیوسک تک پہنچنے پر شگاف ڈا لے جائیں گے، دریائےچناب کو توڑنے کےلیے پہلےسے اہداف مقرر ہیں، ممکنہ صورتحال سےنمٹنے کے لیے تمام انتظامات مکمل ہیں، ریلیف کیمپ فعال،کھانے پینےکی اشیا اور ادویات کا اسٹاک بھی موجودہے۔
فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن لاہور نے دریائے ستلج کےحوالے سے بتایاکہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجےکا سیلاب برقرار ہے۔گنڈاسنگھ والاکے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ45 ہزار 236 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ آئندہ 12 گھنٹے میں اسی مقام پر بہاؤ 2 لاکھ80 ہزار کیوسک تک بڑھنےکا امکان ہے۔
ادھر دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ26 ہزار 240 کیوسک ہوگیا جبکہ راوی میں شاہدرہ اور ستلج میں سلیمانکی پر درمیانے درجے کے سیلاب ہیں، دریائے راوی میں سیلابی ریلے سے شاہدرہ اور موٹر وے ٹو کے نشیبی علاقوں پر سیلاب کا خطرہ ہے۔دریائےراوی میں پانی کی آمد میں مسلسل اضافے کے باعث حکا م کی جانب سے دریائی علاقے خالی کرنےکی ہدایت کی گئی ہے۔
بہاول پور کی تحصیل خیر پور ٹامے والی سمیت دریائی بیلٹ کے علاقوں میں پانی تیزی سے پھیلنے لگا، ہزاروں ایکڑپر کھڑی فصلوں،مکانات اور سرکاری اسکولوں کو نقصان پہنچا۔