غزہ :اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔
روز تازہ حملوں میں کم از کم 61 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 19 ایسے افراد بھی شامل ہیں جو امداد کی تلاش میں تھے۔مقامی طبی ذرائع کے مطابق، جبالیا کے علاقے میں ایک سکول کے قریب اسرائیلی حملے میں 5 افراد جاں بحق ہوئے۔ غزہ کی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ خوراک کی شدید قلت کے باعث مزید 4 فلسطینی، جن میں 2 بچے بھی شامل ہیں، انتقال کر گئے ہیں۔ یوں اسرائیلی محاصرے اور مسلط کردہ قحط کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 317 ہو چکی ہے۔
ادھر مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج کی کارروائیاں جاری ہیں۔ مختلف شہروں میں چھاپوں کے دوران ایک درجن سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار شدگان میں صحافی، سماجی کارکن اور رہا ہونے والے قیدی بھی شامل ہیں۔غزہ کی بگڑتی صورتحال پر بین الاقوامی برادری سے آوازیں بلند ہونے لگی ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکڑوں ملازمین نے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کو خط لکھ کر غزہ میں جاری قتلِ عام کو نسل کُشی قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب آسٹریلیا کے معروف کرکٹر عثمان خواجہ نے آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز سے ملاقات کی اور اسرائیل، بالخصوص وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔