چین اور پاکستان کی دوستی میں نئی مضبوطی: دہشت گردی کے خلاف تعاون اور دوطرفہ تعلقات
بیجنگ: چین کے صدر شی جن پنگ نے حال ہی میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں چین پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔ یہ بیان دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اور دیرینہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے، جو ہر آزمائش میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہنے کی مثال ہیں۔وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان حالیہ ملاقات میں خطے کی موجودہ صورتحال اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوستی، تعاون، اور مشترکہ مفادات کے فروغ پر گفتگو کی، اور یہ واضح کیا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات نہ صرف اقتصادی بلکہ سیکیورٹی اور دفاعی شعبوں میں بھی مضبوط ہیں۔
چینی صدر نے اس موقع پر امید ظاہر کی کہ پاکستان چینی عملے، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کے لیے مؤثر اقدامات کرے گا۔ یہ بیان خاص طور پر اس لیے اہم ہے کیونکہ سی پیک (چائنا پاکستان اکنامک کاریڈور) جیسے بڑے ترقیاتی منصوبوں میں سیکیورٹی یقینی بنانا دونوں ممالک کے لیے ایک ترجیح ہے۔ صدر شی جن پنگ کی قیادت میں یہ منصوبے نہ صرف خطے میں اقتصادی ترقی کا ذریعہ بنے ہیں بلکہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کو مزید گہرا کر رہے ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے ملاقات میں چین کی قیادت کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان اور چین عظیم دوست ہیں جو ہر آزمائش میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔ انہوں نے بیلٹ اینڈ روڈ اور سی پیک منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبے صدر شی جن پنگ کی مثالی قیادت کا ثبوت ہیں اور دونوں ممالک کے عوام کے لیے فائدہ مند ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو دل و جان سے چاہتے ہیں اور یہ دوستی مستقبل میں بھی مضبوط بنیادوں پر قائم رہے گی۔
پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کی اہمیت صرف اقتصادی اور سیکیورٹی کے شعبوں تک محدود نہیں۔ دونوں ممالک مشترکہ عالمی مسائل، جیسے کہ دہشت گردی، ماحولیاتی تبدیلی، اور خطے کی امن و استحکام، پر بھی ایک ساتھ کام کر رہے ہیں۔ چین کی طرف سے پاکستان کی حمایت نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان اعتماد بڑھاتی ہے بلکہ خطے میں امن اور ترقی کی راہ بھی ہموار کرتی ہے۔ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے یہ بھی بتایا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ یہ ملاقاتیں پاکستان کی خارجہ پالیسی میں توازن اور علاقائی تعلقات کی مضبوطی کے حوالے سے اہم سمجھی جا رہی ہیں۔ ان ملاقاتوں کا مقصد نہ صرف اقتصادی اور سیاسی تعاون کو بڑھانا ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ حکمت عملی بھی تیار کرنا ہے۔
پاکستان اور چین کے تعلقات کی مضبوطی مستقبل میں خطے کی ترقی اور استحکام کے لیے کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی منصوبے، سیکیورٹی تعاون، اور مشترکہ ترقیاتی پروگرام نہ صرف دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرتے ہیں بلکہ خطے میں معاشی خوشحالی اور امن کے لیے بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔مجموعی طور پر، حالیہ ملاقات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان اور چین کی دوستی محض رسمی تعلقات نہیں بلکہ ایک مضبوط اور عملی شراکت داری ہے جو خطے میں ترقی، امن اور اقتصادی استحکام کے لیے بنیاد فراہم کرتی ہے۔ صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں یہ تعلقات آئندہ بھی نئی بلندیوں تک پہنچ سکتے ہیں، اور خطے میں مثبت اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔