غزہ:اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں غزہ میں رکنے کا نام نہیں لے رہیں۔ بدھ کے روز اسرائیلی فضائی اور زمینی بمباری میں مزید کم از کم 73 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں بڑی تعداد امداد کے متلاشی افراد کی بھی بتائی گئی ہے۔
عینی شاہدین اور طبی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج نے امداد تقسیم کرنے کے مقامات کے قریب بھی حملے کیے۔ وسطی غزہ کے علاقے دیر البلح میں پناہ گزین کیمپ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں گولہ باری کے نتیجے میں کم از کم 6 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔
ادھر بھوک اور قحط کی شدت سے مزید 6 فلسطینی دم توڑ گئے، جس کے بعد اسرائیلی محاصرے اور جبری قحط سے جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 367 ہوچکی ہے، جن میں 131 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی شہریوں نے وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ جاری جنگ نے اسرائیل کو بھی غیر محفوظ بنا دیا ہے اور حکومت عوام کی آواز کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔ اسکاٹ لینڈ کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے والی کمپنیوں کے لیے سرکاری فنڈنگ روک دی جائے گی۔ اس فیصلے کو فلسطینی عوام کے حق میں اہم پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔
غزہ میں صورتحال بدستور سنگین ہے اور انسانی بحران دن بدن شدت اختیار کر رہا ہے۔ عالمی برادری کی جانب سے فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے مطالبات میں اضافہ ہورہا ہے۔