پنجند / منچن آباد / گڈو بیراج : پنجاب اور سندھ میں سیلاب نے تباہی کی نئی لہر برپا کر دی ہے۔ دریائے چناب، ستلج اور سندھ میں طغیانی کے باعث درجنوں دیہات زیر آب آ چکے ہیں جبکہ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ منچن آباد، شجاع آباد، بہاولپور، علی پور، کہروڑپکا اور احمد پور شرقیہ سمیت کئی علاقوں میں حفاظتی بند ٹوٹ گئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔
سیلاب کی دوسری لہر پنجند بیراج سے ٹکرا گئی ہے جہاں پانی کا بہاؤ رات دو بجے کے قریب 7 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گیا تھا۔ جمعے کے روز پانی کی آمد 6,65,576 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔ وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک کے مطابق سیلاب کی صورتحال پر حکومت مکمل الرٹ ہے اور متعلقہ اداروں کو متحرک کر دیا گیا ہے۔منچن آباد کے علاقے لالیکا کے قریب کشتی الٹنے سے ڈوبنے والے دو نوجوانوں کی لاشیں بستی مموں کا سے مل گئی ہیں۔ مقامی افراد کے مطابق ریسکیو کارروائی میں تاخیر کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔
دریائے چناب میں آنے والی طغیانی نے شجاع آباد اور موضع دھوندو کے حفاظتی بندوں کو توڑ دیا، جس کے نتیجے میں 138 سے زائد بستیاں زیرِ آب آگئیں۔ دھوندو میں بند پر پڑنے والے 80 فٹ چوڑے شگاف کو بند کرنے کی کوشش میں 3 مزدور پانی میں بہہ گئے، جن میں سے 2 کو بچا لیا گیا جبکہ ایک کی تلاش جاری ہے۔پنجاب اور سندھ کی سرحدی دریائی پٹی کے کئی علاقوں میں گنے، کپاس، چاول اور سبزیاں مکمل طور پر زیر آب آ چکی ہیں۔ موضع جات سنتیکا، یاسین کا، عاکوکا ہٹھاڑ اور سہوکا سمیت کئی دیہات کا شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بند بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور میں سیلابی پانی کی نکاسی پر دو گروپوں کے درمیان شدید جھگڑا ہوا، جس میں لاٹھیوں اور ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔ پولیس کے مطابق معاملہ ایک علاقے سے دوسرے میں پانی چھوڑنے کی کوشش پر پیش آیا۔یلابی ریلا پنجاب میں تباہی کے بعد سندھ میں داخل ہو چکا ہے۔ کشمور کے کچے کے علاقوں سے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے نکالا جا رہا ہے، جبکہ دادو میں بعض رہائشیوں نے علاقہ خالی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ دریائے سندھ میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے۔
محکمہ آبپاشی حب کے مطابق شدید بارشوں کے باعث حب ڈیم میں پانی کی سطح 338 فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ اگر مزید پانی آیا تو صورتحال خطرناک ہو سکتی ہے۔ حب ندی کے کنارے رہائش پذیر افراد اور کرش پلانٹ مالکان کو مشینری و لیبر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر چھٹے روز بھی درمیانے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔ پانی کی آمد 5,12,662 کیوسک اور اخراج 4,80,455 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ دریا کے کنارے واقع متعدد دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔
ملک کے دونوں بڑے صوبوں میں جاری اس سیلابی صورتحال نے ہزاروں افراد کو بے گھر کر دیا ہے۔ زرعی معیشت کو پہنچنے والا نقصان الگ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو انسانی و مالی نقصانات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔