ڈیرہ اسماعیل خان: پولیس ٹریننگ اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 7 پولیس اہلکار شہید جبکہ 5 دہشت گرد مارے گئے۔ سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے حملہ ناکام بنا دیا اور سینکڑوں جوانوں کو بحفاظت نکال لیا۔
ڈی ایس پی حافظ محمد عدنان کے مطابق دہشت گردوں نے گزشتہ رات تقریباً ساڑھے آٹھ بجے پولیس ٹریننگ اسکول ڈی آئی خان پر خودکش حملہ کیا۔ حملہ آوروں نے دستی بموں اور خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں آپریشن کئی گھنٹے جاری رہا، جس کے دوران پانچوں دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ ڈی ایس پی نے بتایا کہ حملے میں 7 پولیس اہلکار جام شہادت نوش کر گئے جبکہ 13 اہلکار زخمی ہوئے جنہیں ڈی ایچ کیو اسپتال کے ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق زخمی اہلکاروں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
ڈی جی پبلک ریلیشنز خیبرپختونخوا کے مطابق حملے کے وقت ٹریننگ اسکول میں تقریباً 200 پولیس اہلکار اور ریکروٹس موجود تھے جنہیں ریسکیو آپریشن کے دوران بحفاظت نکال لیا گیا۔ آپریشن کے دوران پولیس ٹریننگ اسکول اور نادرا آفس کو مکمل طور پر کلیئر کر دیا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے حملے میں خودکش جیکٹس، دستی بم اور جدید اسلحہ استعمال کیا۔ جائے وقوعہ سے بڑی مقدار میں گولیاں، اسلحہ اور بارودی مواد برآمد ہوا۔ حملے کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ کسی ممکنہ سہولت کار کو گرفتار کیا جا سکے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈی آئی خان میں پولیس ٹریننگ اسکول پر خوارجی دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی اور جامِ شہادت نوش کرنے والے اہلکاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے بہادری اور جرات کے ساتھ دشمن کے ناپاک عزائم ناکام بنائے۔
وزیر داخلہ نے شہدا کے لواحقین سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں، ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ محسن نقوی نے زخمی اہلکاروں کی جلد صحتیابی کے لیے بھی دعا کی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کی جائیں گی، اور حملے میں ملوث سہولت کاروں کو ہر صورت انجام تک پہنچایا جائے گا۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے جبکہ داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ سخت کر دی گئی ہے۔