افغان سرحد پر اشتعال انگیزی، وزیراعظم شہباز شریف کی سخت مذمت اور پاک فوج کی جوابی کارروائی کو خراجِ تحسین
وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان کی جانب سے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں اشتعال انگیزی کی سخت مذمت کرتے ہوئے پاک فوج کی جوابی کارروائی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے افغانستان کی متعدد پوسٹس تباہ کر کے دشمن کو پسپائی پر مجبور کیا۔
افغانستان کی جانب سے حالیہ دنوں میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں بلااشتعال فائرنگ اور راکٹ حملوں کے واقعات رپورٹ ہوئے جن میں پاکستانی شہری اور سیکیورٹی اہلکار نشانہ بنے۔ پاکستانی فوج نے فوری ردعمل دیتے ہوئے جوابی کارروائی کی اور افغان حدود کے اندر موجود ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جہاں سے پاکستان پر حملے کیے جا رہے تھے۔ عسکری ذرائع کے مطابق پاک فوج نے کارروائی کے دوران افغانستان کی کم از کم 19 سرحدی پوسٹس کو تباہ کیا اور متعدد دہشتگردوں کو ہلاک کیا جن میں بعض کا تعلق کالعدم تنظیموں سے بتایا جاتا ہے۔ کئی افغان فوجی اپنی چوکیاں چھوڑ کر فرار ہوگئے جبکہ بعض ٹھکانوں پر بھاری ہتھیار، لاشیں اور اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق یہ کارروائیاں صرف دفاعی نوعیت کی تھیں اور ان کا مقصد پاکستان کے شہریوں اور سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا اور ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے ہمیشہ ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے، ہماری سرزمین محفوظ ہاتھوں میں ہے اور قوم اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ وزیراعظم نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان نے بارہا افغان حکام کو ان دہشتگرد گروہوں کے بارے میں آگاہ کیا جو افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں، جن میں فتنۃ الخوارج اور فتنۃ الہند جیسے گروہ شامل ہیں۔ انہوں نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو، کیونکہ ایسے واقعات دو طرفہ تعلقات کو نقصان پہنچاتے ہیں اور خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاک افغان سرحد پر کشیدگی میں اضافہ گزشتہ کچھ ہفتوں سے دیکھنے میں آ رہا ہے، خاص طور پر خیبر، مہمند، باجوڑ اور چترال کے علاقوں میں جہاں افغانستان کی جانب سے متعدد مرتبہ فائرنگ کے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جوابی کارروائی ایک واضح پیغام ہے کہ ملک اپنی سرحدوں کے تحفظ کے معاملے پر کوئی نرمی نہیں دکھائے گا۔ دوسری جانب بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق بعض افغان حکام نے پاکستانی جوابی کارروائیوں پر اعتراض کیا ہے، تاہم عالمی برادری کی جانب سے دونوں ممالک کو تحمل اور مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی حالیہ کارروائی نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ پاکستان کسی بھی بیرونی جارحیت یا مداخلت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگرچہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے لیکن قومی سلامتی اور سرحدی دفاع کے معاملے پر کسی قسم کی کمزوری دکھانا اس کے لیے ممکن نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ افغانستان کی حکومت کو اپنی سرزمین پر موجود دہشتگرد گروہوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی لائی جا سکے۔ موجودہ صورتحال میں پاکستانی حکومت اور فوج کی پالیسی بالکل واضح ہے — امن، لیکن طاقت کے ساتھ۔