پاک افغان سرحد پر کشیدگی میں شدت، پاکستانی فورسز کی بھرپور جوابی کارروائی، متعدد افغان فوجی ہلاک اور کئی پوسٹیں تباہ
پاکستانی فورسز نے افغانستان کی جانب سے پاک افغان سرحد پر بلااشتعال فائرنگ کا بھرپور اور مؤثر جواب دیتے ہوئے متعدد افغان فوجیوں کو ہلاک کر دیا اور کئی افغان سرحدی پوسٹوں کو تباہ کر دیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق گزشتہ رات افغان فورسز کی جانب سے انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال اور بارام چاہ سمیت متعدد مقامات پر شدید فائرنگ کی گئی، جس کے جواب میں پاک فوج نے بھرپور طاقت کے ساتھ جوابی کارروائی کی۔
ذرائع کے مطابق افغانستان کی بلاجواز فائرنگ کے نتیجے میں پاکستانی شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، تاہم پاک فوج نے فوری ردعمل دیتے ہوئے دشمن کے ٹھکانوں کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا۔ کارروائی کے دوران بھاری نقصان اٹھانے کے بعد متعدد افغان فوجی مارے گئے، جب کہ کئی چوکیاں خالی کر کے اہلکار فرار ہو گئے۔ عسکری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ افغان فورسز کو شدید جانی و مالی نقصان پہنچا ہے، جس کے بعد افغانستان کی جانب سے پاکستان سے جوابی کارروائی روکنے کی درخواست بھی موصول ہوئی ہے۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک فوج نے برامچا سیکٹر میں موجود افغان فوجی چوکی “شہیدان پوسٹ” کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ اسی طرح دوران میلا اور ترکمانزئی کیمپس کو بھی نشانہ بنایا گیا جہاں سے پاکستان کے خلاف راکٹ اور بھاری مشین گن فائر کیا جا رہا تھا۔ خرلاچی سیکٹر میں بھی افغان چوکیوں کو درست نشانے پر لیا گیا، جس کے نتیجے میں کئی ٹھکانے صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔
ذرائع نے بتایا کہ مؤثر فائر سے “کھرچر فورٹ” بھی مکمل طور پر تباہ کر دی گئی، جو فتنہ الخوارج کے اہم مراکز میں سے ایک تھی۔ اس فورٹ میں موجود عسکریت پسند عناصر افغان فورسز کے تعاون سے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں حملے کر رہے تھے۔ کارروائی کے دوران وہاں موجود اسلحہ و گولہ بارود کے بڑے ذخائر بھی تباہ کر دیے گئے۔
فوجی ذرائع کے مطابق یہ کارروائی دفاعی نوعیت کی تھی جس کا مقصد پاکستان کے سرحدی علاقوں کو دشمن کے حملوں سے محفوظ بنانا اور دہشتگردوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنا تھا۔ عسکری حکام نے واضح کیا کہ پاک فوج ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اور ملک کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ افغان فورسز کی طرف سے کی جانے والی اشتعال انگیزی کے پیچھے وہی عناصر سرگرم ہیں جنہیں پاکستان پہلے بھی “فتنہ الخوارج” اور “فتنہ الہند” کے نام سے بے نقاب کر چکا ہے۔ ان دہشتگرد گروہوں کو افغانستان میں موجود مخصوص حلقوں کی پشت پناہی حاصل ہے جو پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ادھر عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حالیہ جوابی کارروائی نہ صرف دفاعی لحاظ سے مؤثر ہے بلکہ یہ ایک واضح پیغام بھی ہے کہ ملک اپنی سرزمین کے تحفظ میں کسی بھی بیرونی جارحیت کو برداشت نہیں کرے گا۔ ماہرین کے مطابق پاکستان اب مزید اشتعال انگیزی پر خاموش نہیں رہے گا، بلکہ ہر حملے کا جواب اسی شدت اور طاقت سے دیا جائے گا۔
پاک افغان بارڈر پر حالات بدستور کشیدہ ہیں اور سیکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ سرکاری سطح پر مزید تفصیلات جلد متوقع ہیں، تاہم سیکیورٹی حکام کے مطابق سرحد پر مکمل کنٹرول پاکستان کے ہاتھ میں ہے اور کسی بھی نئے حملے کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔