پشاور: خیبرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوگیا ہے، جس کی صدارت اسپیکر بابر سلیم سواتی کر رہے ہیں۔
اجلاس کے آغاز پر سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے جس دن کہا، اسی دن اپنے لیڈر کی ہدایت پر استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری عمل کا مذاق نہ بنایا جائے، 19 ماہ میں جو کچھ کیا وہ سب ریکارڈ پر ہے۔
علی امین گنڈا پور نے بتایا کہ جب ان کی حکومت بنی تو صوبائی خزانے میں صرف 18 دن کی تنخواہیں دینے کے لیے رقم تھی، لیکن اب صوبائی خزانے میں 218 ارب روپے موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو مجھ سے گلہ ہوگا کہ میں نے انہیں فنڈز نہیں دیے، مگر عوام خوش ہیں کیونکہ پیسہ عوام پر لگایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ہمارے لیے اور ہماری نسلوں کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں، ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے چار امیدوار میدان میں ہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے سہیل آفریدی، جے یو آئی ف کی جانب سے مولانا لطف الرحمان، مسلم لیگ (ن) سے سردار شاہ جہاں یوسف اور پیپلز پارٹی سے ارباب زرک خان وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہیں۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں ارکان کی کل تعداد 145 ہے، جن میں سے حکومتی ارکان 93 اور اپوزیشن ارکان 52 ہیں۔ وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے لیے کم از کم 73 ووٹ درکار ہوں گے۔ اپوزیشن جماعتیں مشترکہ امیدوار لانے پر مشاورت کر رہی ہیں۔
دوسری جانب، پی ٹی آئی نے اپنے امیدواروں سے حلف لے لیا ہے۔ صدر پی ٹی آئی کے پی جنید اکبر نے واضح کیا ہے کہ جو بانی پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار سے غداری کرے گا، اس کے لیے صوبے کی زمین تنگ کردی جائے گی۔
ادھر گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ ان کے دستخط میں اختلاف کے باعث واپس بھیج دیا ہے اور انہیں 15 اکتوبر کو گورنر ہاؤس طلب کر لیا ہے۔