کراچی: منی لانڈرنگ اور دیگر الزامات کے مقدمے میں کراچی احتساب عدالت نے بحریہ ٹاؤن کے بانی ملک ریاض حسین کے زیرِ ملکیت “مال آف اسلام آباد” ضبط کرنے کی تحریری اجازت دے دی۔
نیب کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزموں کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت سیکشن 8 کے تحت ریفرنس زیرِ سماعت ہے اور دورانِ تفتیش ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ “مال آف اسلام آباد” میں سرمایہ کاری غیر قانونی ذرائع سے کی گئی۔
نیب کے مطابق “مال آف اسلام آباد” کا پلاٹ سن 2014 میں ایاز خان اور وقار رفعت کے نام پر خریدا گیا، جس کی مجموعی مالیت 385 ملین روپے ہے۔ یہ منصوبہ دراصل ملک ریاض کی فرنٹ کمپنیوں کے ذریعے خریدا گیا جن میں “ویکی ٹریڈنگ کمپنی” بھی شامل ہے۔ اس کمپنی کی ملکیت ملک ریاض کے بھائی فرحت حسین اور بھتیجے وسیم رفعت کے پاس ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق نیب نے “مال آف اسلام آباد” کو ضبط کرنے کی درخواست 27 مارچ کو دائر کی تھی، جسے تفصیلی سماعت کے بعد منظور کرلیا گیا۔
ذرائع کے مطابق “مال آف اسلام آباد” اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون، بلو ایریا کے پلاٹ نمبر 65-N پر واقع ہے۔
نیب کورٹ ملک ریاض، ان کے بیٹوں اور دیگر نو ملزمان کے خلاف پہلے بھی متعدد بار گرفتاری کے وارنٹ جاری کر چکی ہے۔ تاہم اب عدالت کی جانب سے اثاثوں کی ضبطی کی اجازت کے بعد منی لانڈرنگ کیس میں کارروائی مزید سخت ہونے کا امکان ہے۔