پشاور: خیبرپختونخوا میں افغان مہاجرین کے مزید 28 کیمپوں کو ختم کر دیا گیا ہے، جب کہ مہاجرین کیمپس کو دی گئی گاڑیاں اور دیگر تمام سہولیات فوری طور پر ضلعی انتظامیہ کے حوالے کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی گئی ہے۔
وزارتِ داخلہ کی ہدایت پر صوبے کے مختلف اضلاع میں یہ کارروائی مکمل کی گئی، جس کے مطابق پشاور میں 8، نوشہرہ میں 3، ہنگو میں 5، کوہاٹ میں 4، مردان میں 2، صوابی میں 2، بونیر میں ایک اور دیر میں 3 افغان مہاجرین کیمپس بند کیے گئے۔
ذرائع کے مطابق حکومتِ پاکستان نے افغان مہاجرین کی واپسی کے عمل کو تیز کرنے اور غیرقانونی طور پر مقیم افراد کی نگرانی سخت کرنے کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے۔
اس سے قبل وزارتِ داخلہ کے فیصلے کے تحت وزارتِ سیفران نے خیبرپختونخوا میں 10 افغان مہاجرین کیمپوں کے خاتمے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
ختم کیے گئے ان 10 مہاجر کیمپوں میں ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، لکی مروت، بنوں اور مانسہرہ کے کیمپ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں چارسدہ، مالاکنڈ، ظفر آباد، ڈبرہ، گندی خان خیل، بیزن خیل، خاکی، لچریاں، بریری، اتمانزئی، مُنڈا اور زنگل پتائی کے افغان مہاجر کیمپ بھی بند کیے جا چکے ہیں۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کے انخلا کا عمل بتدریج جاری ہے، اور حکومت کی پالیسی کے مطابق غیر قانونی مہاجرین کو رضاکارانہ واپسی کے لیے دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد انہیں سرحد پار بھیجنے کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔