کراچی: پاکستان نے خلائی سائنس کے شعبے میں ایک نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے اپنا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ (HS-1) کامیابی کے ساتھ خلا میں روانہ کر دیا ہے، جو ملکی خلائی پروگرام کا ایک سنگِ میل ثابت ہوگا۔
ایچ ایس ون سیٹلائٹ چین سے خلا میں بھیجا گیا، اور اسپارکو ہیڈکوارٹرز میں اس کی لانچنگ کے مناظر براہِ راست دیکھے گئے۔ اس موقع پر اسپارکو کے ماہرینِ خلائی سائنس اور انجینئرز نے پاکستان کے اس عظیم کارنامے پر خوشی کا اظہار کیا۔
ترجمان اسپارکو نے بتایا کہ یہ مشن قومی خلائی پالیسی اور وژن 2047 کا ایک اہم حصہ ہے۔ ایچ ایس ون جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہے جو انفراسٹرکچر میپنگ، شہری منصوبہ بندی، زراعت، اور ماحولیاتی تحقیق میں انقلاب برپا کرے گا۔ یہ سیٹلائٹ زمین کی سطح کے انتہائی باریک تفصیلی ڈیٹا کو مختلف زاویوں سے ریکارڈ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ترجمان کے مطابق ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ سیلاب، لینڈ سلائیڈز اور دیگر قدرتی آفات کی پیشگوئی میں مدد فراہم کرے گا، جبکہ ماحولیاتی تبدیلیوں، ارضیاتی خطرات اور فضائی آلودگی کی مسلسل نگرانی بھی ممکن بنائے گا۔ یہ ٹیکنالوجی حکومتی اداروں کو بروقت اور درست ڈیٹا فراہم کرے گی، جس سے منصوبہ بندی کے معیار میں نمایاں بہتری آئے گی۔
ترجمان نے بتایا کہ ایچ ایس ون آج ہی اپنے مخصوص مدار میں داخل ہو جائے گا۔ ابتدائی دو ماہ کی ٹیسٹنگ کے بعد یہ سیٹلائٹ مکمل طور پر فعال ہو جائے گا اور ملک کے مختلف تحقیقی و سائنسی اداروں کو ڈیٹا فراہم کرنا شروع کرے گا۔
مزید بتایا گیا کہ رواں سال خلا میں بھیجا جانے والا یہ پاکستان کا تیسرا سیٹلائٹ ہے۔ اس سے قبل ای او ون اور کے ایس ون سیٹلائٹس بھی کامیابی سے خلا میں روانہ کیے جا چکے ہیں اور اس وقت دونوں مکمل طور پر فعال ہیں۔
اسپارکو کے ترجمان کے مطابق پاکستان کا خلائی پروگرام اب جدید ٹیکنالوجی اور خودکفالت کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔ یہ مشن نہ صرف ملکی سائنسدانوں کی صلاحیتوں کا ثبوت ہے بلکہ پاکستان کے لیے سائنس، تحقیق اور ٹیکنالوجی میں ترقی کی نئی راہیں کھولنے والا ایک روشن سنگِ میل ثابت ہوگا۔