خیبر پختونخوا میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی روک تھام کے لیے پولیس نے اہم قدم اٹھاتے ہوئے صوبے کا پہلا **اسنائپر اسکواڈ** تشکیل دے دیا ہے۔ یہ اقدام صوبے میں حالیہ سیکیورٹی صورتحال اور دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
سینٹرل پولیس آفس پشاور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، اسنائپر اسکواڈ کو جدید اسلحے، تھرمل امیجنگ آلات اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا ہے تاکہ یہ دشوار گزار اور حساس علاقوں میں مؤثر کارروائیاں کر سکے۔ پولیس کے مطابق ہر اسکواڈ میں 10 ماہر اہلکار شامل ہوں گے جنہیں سخت تربیت کے بعد فیلڈ میں تعینات کیا جائے گا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس اسکواڈ کو خاص طور پر ان مقامات پر استعمال کیا جائے گا جہاں دہشت گردی کے واقعات کے خطرات زیادہ ہیں، جیسے کہ پہاڑی علاقے، سرحدی پٹی اور جنوبی اضلاع۔ ابتدائی طور پر یہ اسکواڈ جنوبی اضلاع، ملاکنڈ ڈویژن اور سرحدی علاقوں میں تعینات کیا جائے گا۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ اسنائپر اسکواڈ کے اہلکاروں کو دور فاصلے پر موجود دشمن کو درست نشانے سے نشانہ بنانے کی خصوصی تربیت دی گئی ہے، تاکہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں زیادہ جانی نقصان کے بغیر مؤثر نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
سی پی او پشاور کے مطابق، سرد علاقوں میں تعیناتی کے دوران اسنائپر اسکواڈ کو تھرمل امیجنگ ڈیوائسز فراہم کی جائیں گی تاکہ رات کے وقت یا کم روشنی میں بھی ہدف کو واضح طور پر دیکھا اور نشانہ بنایا جا سکے۔
ایلیٹ فورس کے اسنائپرز کو تین ماہ کی جدید تربیت دی گئی ہے، جس میں عالمی معیار کے تربیتی ماڈیولز، فائرنگ مشقیں، خفیہ نقل و حرکت، اور اہداف کی نشاندہی کی خصوصی تربیت شامل ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق، اسنائپر اسکواڈ کی تعیناتی کے بعد دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے، سرحدی علاقوں میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے اور سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کو مزید مؤثر بنانے میں مدد ملے گی۔
ماہرینِ سیکیورٹی کے مطابق، خیبر پختونخوا پولیس کا یہ اقدام صوبے میں امن و امان کی بحالی کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے، جو مستقبل میں انسدادِ دہشت گردی کے آپریشنز میں گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔