لاہور میں بڑھتی ہوئی اسموگ کے باعث شہریوں کو غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ماحولیاتی ماہرین کے مطابق شہر کی فضائی کیفیت خطرناک حد تک خراب ہو چکی ہے اور صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔
اسموگ مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق مشرقی ہواؤں کے باعث آج لاہور میں اوسط فضائی آلودگی کا انڈیکس (AQI) 195 سے 210 کے درمیان رہنے کا امکان ہے، جو خطرناک سطح کے قریب سمجھا جاتا ہے۔ حکام کے مطابق صبح کے وقت درجہ حرارت میں کمی کے باعث آلودہ ذرات زیادہ دیر تک فضا میں معلق رہیں گے جس سے سانس اور آنکھوں کے امراض میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
انتظامیہ نے بتایا ہے کہ زیادہ آلودگی والے علاقوں میں فضائی صفائی کے لیے اینٹی اسموگ گنز استعمال کی جائیں گی۔ یہ مشینیں فضا میں باریک پانی کے چھینٹے چھوڑ کر آلودہ ذرات کو زمین پر بٹھانے کا کام کرتی ہیں تاکہ شہریوں کو کچھ حد تک صاف ہوا میسر آ سکے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے سوشل میڈیا پیغام میں بتایا تھا کہ لاہور کے علاقے کاہنہ میں پہلی بار اسموگ گن کا تجرباتی استعمال کیا گیا جس کے بعد فضائی آلودگی میں 70 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔ ان کے مطابق ائیر کوالٹی انڈیکس 666 سے کم ہو کر 170 اے کیو آئی تک آگیا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ صوبے کے دیگر زیادہ متاثرہ علاقوں میں بھی اینٹی اسموگ گنز کا استعمال کیا جائے گا تاکہ شہریوں کو ماحولیاتی آلودگی سے بچایا جا سکے۔
واضح رہے کہ چین اور پنجاب حکومت کے درمیان اسموگ کے خاتمے کے لیے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے جو ٹیکنالوجی، ریسرچ اور عملی اقدامات کے ذریعے آلودگی میں کمی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی تیار کرے گا۔
ماہرینِ ماحولیات نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس دوران ماسک کا استعمال کریں، ضرورت کے بغیر گھروں سے باہر نہ نکلیں اور گاڑیوں کے غیر ضروری استعمال سے گریز کریں تاکہ فضا میں موجود آلودگی کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔