پشاور: قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخوا نے ملک کے سب سے بڑے مالیاتی اسکینڈلز میں سے ایک — کوہستان 40 ارب روپے کرپشن کیس — کے مرکزی ملزم قیصر اقبال کو ان کی اہلیہ سمیت گرفتار کر لیا۔ ذرائع کے مطابق آئندہ چند روز میں بعض بااثر اور اہم شخصیات کی گرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔
نیب حکام کے مطابق ملزم قیصر اقبال اور ان کی اہلیہ کو ایبٹ آباد میڈیکل کمپلیکس سے ڈسچارج ہونے کے فوراً بعد حراست میں لیا گیا۔ دونوں پر 40 ارب روپے سے زائد عوامی فنڈز کے غبن کا الزام ہے۔ ملزمان کے گھر سے سونا، غیر ملکی کرنسی، قیمتی گاڑیاں، جائیدادوں کے اصل کاغذات اور چیکس کا ریکارڈ بھی برآمد ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق کوہستان کرپشن کیس میں سرکاری خزانے کے اکاؤنٹ G-10113 سے غیر قانونی طور پر اربوں روپے نکلوائے گئے۔ کمیونیکیشن اینڈ ورکس (C&W) ڈیپارٹمنٹ، ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفس، اے جی آفس اور نیشنل بینک آف پاکستان کے بعض افسران و اہلکاروں نے اپر کوہستان کے کنٹریکٹرز اور نجی افراد کے ساتھ ملی بھگت سے سرکاری منصوبوں کے لیے مختص رقوم خردبرد کیں۔
تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا کہ جعلی بل، فرضی شیڈولز اور بوگس چیکس تیار کرکے خزانے سے اربوں روپے نکلوائے گئے۔ نیب نے متعدد ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے جن میں سرکاری ملازمین، بینکرز اور کنٹریکٹرز شامل ہیں۔ کارروائی کے دوران سونا، غیر ملکی کرنسی، نقد رقم، قیمتی گاڑیاں اور اربوں روپے مالیت کی جائیدادیں بھی ضبط کی گئی ہیں۔
نیب کے مطابق قیصر اقبال — جو کمیونیکیشن اینڈ ورکس (C&W) ڈپارٹمنٹ اپر کوہستان میں کلرک اور بعد ازاں ہیڈ کلرک کے عہدے پر تعینات رہا — اس میگا اسکینڈل کا مرکزی کردار اور ماسٹر مائنڈ ہے۔