فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے ایک اور یرغمالی کی لاش ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کر دی۔ اطلاعات کے مطابق یہ لاش غزہ کے ایک مقام سے ریڈ کراس کی ٹیم نے اپنی تحویل میں لی، جس کے بعد اسے اسرائیلی فوج کے حوالے کر دیا گیا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ لاش کو پولیس کی نگرانی میں تل ابیب کے ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں شناخت کا عمل تقریباً دو دن تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ فرانزک ماہرین لاش کی تصدیق اور پوسٹ مارٹم کے بعد تفصیلات جاری کریں گے۔
ذرائع کے مطابق حماس اب تک مجموعی طور پر 13 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر چکی ہے، جبکہ اب بھی تقریباً 15 یرغمالیوں کی لاشیں اس کے قبضے میں ہیں۔ اسرائیلی حکام نے حماس پر زور دیا ہے کہ وہ باقی لاشیں بھی جلد از جلد حوالہ کرے تاکہ ان کے اہل خانہ کو تدفین کا موقع مل سکے۔
دوسری جانب، چند روز قبل سامنے آنے والی غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ حماس کی قید کے دوران ہلاک ہونے والے بیشتر یرغمالی اسرائیلی فضائی حملوں یا بمباری کی زد میں آ کر مارے گئے۔ رپورٹس کے مطابق غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں کے دوران کئی ایسے مقامات کو نشانہ بنایا گیا جہاں یرغمالیوں کو قید رکھا گیا تھا۔
بین الاقوامی تنظیموں نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلسل حملوں اور ناکہ بندی کے باعث غزہ میں انسانی بحران بدترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے دونوں فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لاشوں کی واپسی کے عمل کو تیز کریں اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے انسانی بنیادوں پر پیش رفت کو یقینی بنائیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے لاشوں کی حوالگی ایک سیاسی اشارہ بھی ہو سکتا ہے، جس کا مقصد ممکنہ جنگ بندی یا مذاکرات کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔ تاہم، اسرائیلی حکومت نے تاحال کسی نئی بات چیت یا قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں کوئی حتمی موقف ظاہر نہیں کیا۔