نئی دہلی میں دیوالی کے موقع پر کی جانے والی آتش بازی نے فضا کو زہریلا کر دیا، جس کے نتیجے میں ائیر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد تک بڑھ کر 772 تک پہنچ گیا۔ یہ سطح ماحولیاتی ماہرین کے مطابق انسانی صحت کے لیے نہایت خطرناک ہے۔
دیوالی کی تقریبات کے دوران پٹاخوں اور آتش بازی کے باعث فضا میں دھوئیں، کاربن اور دیگر مضر گیسوں کی مقدار میں کئی گنا اضافہ ہوا۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف نئی دہلی بلکہ آس پاس کے علاقوں میں بھی فضائی معیار انتہائی خراب ہوگیا۔
بھارت میں آلودگی کی اس لہر نے سرحد پار پاکستان کے مشرقی شہروں کو بھی متاثر کیا ہے۔ لاہور کا ائیر کوالٹی انڈیکس (AQI) آج صبح 245 ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد لاہور دنیا کا دوسرا آلودہ ترین شہر بن گیا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق لاہور میں اوسطاً اے کیو آئی 210 سے 240 کے درمیان رہنے کا امکان ہے، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر قرار دیا گیا ہے۔ دھرمشالہ سے 5 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں گوجرانوالہ کے راستے لاہور اور فیصل آباد کی فضا میں داخل ہو رہی ہیں، جس سے اسموگ اور دھند میں اضافہ ہو رہا ہے۔
پنجاب بھر میں تمام متعلقہ ادارے متحرک ہو چکے ہیں۔ اسموگ ہاٹ اسپاٹس پر اینٹی اسموگ گنز کا استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ عوام کو ماسک پہننے اور غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ادارہ برائے ماحولیاتی تحفظ پاکستان (EPA) کے مطابق ائیر کوالٹی انڈیکس کی درجہ بندی کچھ یوں ہے:
. 0 سے 100 تک انڈیکس کو “محفوظ” یا “سبز زون” سمجھا جاتا ہے۔
. 101 سے 200 تک انڈیکس “قابل برداشت مگر آلودہ” تصور کیا جاتا ہے۔
. 300 سے 500 تک انڈیکس “انتہائی آلودہ” زون میں آتا ہے، جس میں سانس، دل اور پھیپھڑوں کے مریضوں کے لیے فضا خطرناک ہو جاتی ہے۔
. جبکہ 500 سے اوپر انڈیکس کا مطلب ہے کہ فضا “شدید حد تک آلودہ” ہے، جو صحت مند افراد کے لیے بھی خطرناک ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں، گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں اور بچوں، بزرگوں اور مریضوں کو آلودہ فضا میں جانے سے ہر ممکن حد تک بچائیں۔