غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق 64 سالہ سانائے تاکائیچی نے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ایوانِ زیریں اور ایوانِ بالا دونوں ایوانوں سے واضح اکثریت حاصل کی۔ ایوانِ زیریں میں انہوں نے 237 جبکہ ایوانِ بالا میں 125 ووٹ حاصل کیے۔
ان کی کامیابی کے ساتھ ہی جاپان کی سیاست میں پہلی بار کسی خاتون نے وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ سانائے تاکائیچی کا تعلق جاپان کی حکمراں جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (LDP) سے ہے اور وہ سابق وزیراعظم شنزو آبے کی قریبی ساتھی سمجھی جاتی ہیں۔
سانائے تاکائیچی نے اپنے انتخاب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ جاپان کی معیشت کو مضبوط بنانے، خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ملکی سلامتی کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جاپان ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے، جہاں صنفی مساوات، معاشی استحکام اور عالمی کردار کو مزید تقویت دی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق سانائے تاکائیچی آج شام جاپان کی 104ویں وزیراعظم کے طور پر باضابطہ طور پر حلف اٹھائیں گی، جس کے بعد وہ اپنی کابینہ کے اراکین کا اعلان کریں گی۔
ماہرین کے مطابق سانائے تاکائیچی کی کامیابی جاپان کے لیے تاریخی لمحہ ہے کیونکہ اس سے نہ صرف خواتین کی سیاسی شمولیت میں اضافہ ہوگا بلکہ ایشیا کے دیگر ممالک میں بھی خواتین قیادت کے لیے ایک نئی مثال قائم ہوگی۔