لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ سعد رضوی کے نام پر موجود 95 بینک اکاؤنٹس اور ان کی تمام جائیدادیں سیل کر دی گئی ہیں، جب کہ مذہبی جماعت کی قیادت کو تین درجوں (تین ٹئیرز) میں تقسیم کر کے ان کے خلاف سخت کریک ڈاؤن جاری ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے سیلاب زدگان کے حوالے سے تمام وعدے پورے کر دیے ہیں اور 33 موبائل پولیس اسٹیشنز کا افتتاح کیا ہے، جن میں سے 7 ’’پنک موبائل پولیس اسٹیشنز‘‘ ہیں جہاں خواتین پولیس اہلکار خدمات انجام دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ان موبائل پولیس اسٹیشنز کا شیڈول باقاعدہ طور پر جاری کیا جائے گا تاکہ عوام کو معلوم ہو کہ یہ کب اور کہاں دستیاب ہوں گے۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ مریدکے آپریشن کے دوران 3 شہری شہید اور 48 زخمی ہوئے جب کہ 118 پولیس اہلکار بھی فائرنگ اور پتھراؤ سے زخمی ہوئے۔ اُن کا کہنا تھا کہ 8 پولیس وینز اسلحہ سمیت مظاہرین کے قبضے میں چلی گئیں جن سے بعد میں پولیس پر حملے کیے گئے۔ علاوہ ازیں، اینٹوں سے بھری ٹرالیاں پولیس پر پھینکی گئیں اور متعدد سرکاری گاڑیاں چھین لی گئیں۔
عظمیٰ بخاری نے الزام عائد کیا کہ مذہبی جماعت کا سوشل میڈیا سیل اب بھی پروپیگنڈا کر رہا ہے، ریسکیو 1122 کی گاڑیاں روکی گئیں، عملے پر تشدد کیا گیا، اور سیف سٹی کے کیمروں کو نقصان پہنچایا گیا تاکہ شواہد مٹ جائیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ تمام واقعات کی ویڈیوز محفوظ ہیں اور پولیس اہلکاروں پر تشدد کی فوٹیجز دستیاب ہیں۔ ان کے مطابق غزہ اور فلسطین کے نام پر عوام کو اشتعال دلوا کر تشدد پر اکسانے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ سعد رضوی کے گھر سے 1 کلو 920 گرام سونا، 898 گرام چاندی اور 28 سونے کے کنگن برآمد ہوئے، جب کہ لاکھوں روپے چندے کی رقم اسلام کے نام پر جمع کی گئی۔ اسی طرح بے نامی جائیدادیں خریدی گئیں اور وفاداروں کی ایک منظم ٹیم بنائی گئی جس کے لیے رہائش اور سہولیات فراہم کی گئیں۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ سیاستدانوں اور صحافیوں کو دھمکیاں دینے کے لیے ایک خصوصی سیل قائم کیا گیا تھا۔ انہوں نے والدین اور نوجوانوں سے اپیل کی کہ مذہب کے نام پر استحصال کا حصہ نہ بنیں۔ ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ کسی قبر کو منتقل نہیں کیا جا رہا، بلکہ مذہب کے نام پر اشتعال انگیزی یا چندہ اکٹھا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ 4,300 افراد اس جماعت کو فنڈنگ کرتے رہے اور ان کے اکاؤنٹس فریز کر دیے گئے ہیں، جبکہ آئندہ اگر کسی نے دوبارہ فنڈنگ کی کوشش کی تو اس کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر انتشار پھیلانے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی، کسی مسجد کو مسمار نہیں کیا جا رہا بلکہ تمام مساجد کو محکمہ اوقاف کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اب تک حکومت نے 330 مساجد کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، جو کھلی ہوئی ہیں اور نماز کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔ 223 مدرسوں کی جیوٹیگنگ بھی مکمل کر لی گئی ہے، جنہیں جلد کھولا جائے گا اور ان کا انتظام اہل سنت و الجماعت کے علما کے سپرد کیا جائے گا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اس جماعت کے 6 مدرسے سرکاری زمین پر قائم تھے، جن کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے۔ مقدمات کی پیروی کے لیے ایک ’’اسپیشل پراسیکیوشن سیل‘‘ قائم کیا گیا ہے تاکہ تمام عدالتی کارروائیاں مکمل طور پر شفاف ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ 33 دہشت گردی سے متعلق مقدمات میں نامزد افراد کو گرفتار کیا جائے گا اور دونوں بھائیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو اس مذہبی جماعت پر پابندی کی سفارش کر دی گئی ہے اور امید ہے کہ جلد یہ جماعت بین کی فہرست میں شامل ہوگی۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ تحریکِ انصاف کے بیرون ملک موجود عناصر اس معاملے میں مداخلت کر رہے ہیں، اور یہ مذہبی گروہ اور ’’تحریکِ فساد‘‘ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ اُن کے مطابق حکومت کا مقصد ووٹ بینک نہیں بلکہ عوام کی جان و مال کا تحفظ اور صوبے میں امن و استحکام ہے۔