وفاقی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا کہ وفاقی حکومت نے خلوصِ دل کے ساتھ خیبرپختونخوا پولیس کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کیں، مگر بدقسمتی سے اس معاملے کو سیاست کی نذر کر دیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں غیر سنجیدہ نظر آتے ہیں، اگر بلٹ پروف گاڑیاں پسند نہیں تو وہ پولیس کو واپس کر دیں، کیونکہ یہ سہولت دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے جوانوں کی حفاظت کے لیے دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 148 کے تحت صوبائی حکومت فیصلوں میں مکمل طور پر آزاد نہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ پورے پاکستان کی جنگ ہے اور اسے سیاسی اختلافات کی بھینٹ نہیں چڑھایا جا سکتا۔ وفاقی حکومت نے مالی مشکلات کے باوجود خیبرپختونخوا پولیس کے لیے جدید گاڑیاں اور ساز و سامان فراہم کیا تاکہ دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائیاں ممکن بنائی جا سکیں۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ اس بچگانہ فیصلے سے کسی قیمتی جان کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اگر ایسا ہوا تو ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے انسدادِ دہشت گردی اقدامات ناکافی ہیں اور صوبائی قیادت نے پولیس کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔
طلال چودھری نے مزید کہا کہ سعد رضوی کی تجوری سے 69 اعلیٰ برانڈ کی گھڑیاں برآمد ہوئیں اور ان کے زیرِ استعمال 100 بینک اکاؤنٹس سود کی رقم سے بھرے جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان انتہا پسندانہ سوچ رکھنے والی جماعت ہے جو انتشار اور فساد کی سیاست کر رہی ہے، تاہم وفاقی حکومت گورنر راج کے بجائے قانون کے مطابق حالات کو سنبھالنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔