اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کی بدلتی ہوئی سیاسی و معاشی صورتحال اور افغانستان کے ساتھ حالیہ سیز فائر معاہدے کے بعد پیدا ہونے والی نئی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس کل طلب کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملکی معیشت، داخلی سلامتی، اور خطے میں امن و استحکام سے متعلق اہم فیصلے متوقع ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزارتِ خزانہ، اقتصادی امور، اور منصوبہ بندی کمیشن کے حکام معاشی اشاریوں پر تفصیلی بریفنگ دیں گے۔ رپورٹ کے مطابق رواں ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح میں نمایاں اضافہ، روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ، اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی حکومت کے لیے تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ اجلاس میں ان تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا اور معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے فوری اقدامات پر غور کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات پر بھی تفصیلی گفتگو ہو گی۔ وزارتِ خزانہ حکومتی اصلاحاتی اقدامات اور سبسڈی کے حوالے سے آئی ایم ایف کے مطالبات پر کابینہ کو اعتماد میں لے گی۔ حکومت کو اگلی قسط کے اجرا کے لیے بجلی، گیس اور ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے حتمی فیصلے کرنے ہیں، جن پر وزیراعظم خود پیش رفت کا جائزہ لیں گے۔
سیاسی صورتحال بھی اجلاس کا ایک اہم پہلو ہو گی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو اپوزیشن جماعتوں کی حالیہ سرگرمیوں، احتجاجی تحریک کے خدشات، اور آئندہ بلدیاتی و ضمنی انتخابات کے حوالے سے بریف کیا جائے گا۔ وزارتِ داخلہ اور اطلاعات کی جانب سے سیاسی استحکام کے لیے ممکنہ حکمتِ عملی اور عوامی رابطہ مہم پر تجاویز پیش کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کا ایک اور اہم ایجنڈا افغانستان کے ساتھ عارضی سیز فائر معاہدہ ہوگا۔ اس ضمن میں وزارتِ دفاع، داخلہ اور خارجہ امور کے حکام سرحدی صورتحال، دہشت گرد گروہوں کی نقل و حرکت، اور سیکیورٹی اقدامات سے متعلق رپورٹ پیش کریں گے۔ اجلاس میں پاک افغان سرحد پر اعتماد سازی کے اقدامات، انٹیلی جنس تعاون، اور مشترکہ سیکیورٹی میکانزم پر بھی غور متوقع ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کی جا سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سیز فائر معاہدے کے بعد دو طرفہ مذاکرات کے اگلے مرحلے پر پالیسی وضع کریں گے۔ یہ بھی امکان ہے کہ اجلاس میں وزیرِ دفاع اور وزیرِ خارجہ کو افغانستان کے ساتھ رابطوں کے لیے خصوصی ٹاسک فورس کی تشکیل کی منظوری دی جائے۔
کابینہ اجلاس میں اندرونی سلامتی کی صورتحال، دہشت گردی کے حالیہ واقعات، اور نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ سیکورٹی اداروں کی جانب سے دی گئی رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں بعض سرحدی علاقوں میں سرگرم دہشت گرد گروہ دوبارہ منظم ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، جس پر فوری ردعمل کی ضرورت ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق وزیراعظم کا یہ اجلاس ایسے موقع پر طلب کیا گیا ہے جب حکومت کو بیک وقت معاشی دباؤ، سیاسی عدم استحکام، اور علاقائی سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر کابینہ معاشی اصلاحات اور سیکیورٹی پالیسیوں پر متفقہ حکمتِ عملی اختیار کر لے تو حکومت آئندہ مہینوں میں کچھ استحکام حاصل کر سکتی ہے۔