راولپنڈی: جنوبی افریقہ نے پاکستان کو دوسرے ٹیسٹ میں 8 وکٹوں سے شکست دے کر دو میچوں کی سیریز 1-1 سے برابر کر دی۔ پنڈی ٹیسٹ میں قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن ایک بار پھر ناکام ثابت ہوئی، جبکہ باؤلرز بھی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکے۔
پاکستانی ٹیم دوسری اننگز میں صرف 138 رنز پر ڈھیر ہو گئی، جس کے بعد پروٹیز کو جیت کے لیے 68 رنز کا آسان ہدف ملا۔ جنوبی افریقہ نے مطلوبہ ہدف دو وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر کے میچ اپنے نام کر لیا۔ ایڈن مارکرم نے 42 رنز بنائے جبکہ ریان ریکلٹن 25 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔
چوتھے روز پاکستان نے 94 رنز چار وکٹوں کے نقصان پر اپنی نامکمل اننگز کا آغاز کیا لیکن ابتدا ہی میں بابر اعظم کی وکٹ گنوانی پڑی، وہ صرف ایک رن بنا کر اپنی نصف سنچری مکمل کرتے ہوئے 50 رنز پر آؤٹ ہو گئے۔ محمد رضوان ایک بار پھر ناکام رہے اور صرف 18 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ نعمان علی اور شاہین شاہ آفریدی کھاتہ کھولے بغیر آؤٹ ہوئے جبکہ آغا سلمان 28 اور ساجد خان 13 رنز بنا سکے۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے سائمن ہارمر نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے 6 وکٹیں حاصل کیں، کیشو مہاراج نے 2 جبکہ ربادا نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
تیسرے روز آصف آفریدی پاکستان کے لیے نمایاں باؤلر ثابت ہوئے، انہوں نے ڈیبیو میچ میں 6 وکٹیں حاصل کر کے شاندار کارکردگی دکھائی۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم نے 404 رنز بنائے اور پاکستان پر 71 رنز کی برتری حاصل کی۔ مہمان ٹیم کے ٹیل اینڈرز نے حیران کن بیٹنگ کا مظاہرہ کیا، کیشو مہاراج، میتھو سامی اور ربادا نے قیمتی رنز جوڑ کر پاکستان کو دباؤ میں رکھا۔
پہلے دو روز کے دوران پاکستان کی بیٹنگ غیر مستحکم رہی۔ پہلی اننگز میں شان مسعود نے 87، عبداللہ شفیق نے 57 اور سعود شکیل نے 66 رنز کی اننگز کھیلی، مگر باقی بلے باز ناکام رہے۔ جنوبی افریقی اسپنرز خصوصاً کیشو مہاراج نے شاندار بولنگ کی اور 7 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
پاکستان کے کپتان شان مسعود نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا مگر ٹیم بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہی۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے مارکرم، زورزی، اور ٹرسٹن سٹبس نے اچھی بیٹنگ کی جبکہ اننگز کے آخر میں ربادا اور میتھو سامی نے جارحانہ کھیل پیش کیا۔
اس نتیجے کے ساتھ دو میچوں کی سیریز 1-1 سے برابر ہو گئی۔ لاہور ٹیسٹ میں پاکستان نے پروٹیز کو 93 رنز سے شکست دی تھی، تاہم پنڈی ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ نے بھرپور کم بیک کرتے ہوئے گرین شرٹس کو واضح مارجن سے مات دی۔
ماہرین کے مطابق اس شکست نے پاکستان کے بیٹنگ آرڈر کی کمزوریوں کو ایک بار پھر نمایاں کر دیا ہے۔ کوچنگ اسٹاف کو اب آسٹریلیا کے خلاف اگلی سیریز سے قبل بیٹنگ لائن میں بہتری لانے کی ضرورت ہوگی تاکہ قومی ٹیم عالمی درجہ بندی میں اپنی پوزیشن مستحکم کر سکے۔