اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات جلد کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی، جس میں درخواست گزار کی جانب سے وکیل یاور گردیزی اور الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء ارشد خان پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ لوکل گورنمنٹ الیکشن نہ ہونے کے سبب نظام کا بیڑا غرق ہو چکا ہے، نہ کوئی پراپرٹی ٹیکس لگایا جا سکتا ہے اور نہ ہی سرکاری امور صحیح طریقے سے چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن سے متعلق عدالتوں کے فیصلوں کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے اور حیرت ہے کہ جنہوں نے ایک دن میں الیکشن کروانے کا فیصلہ دیا، وہ بعد میں ڈویژن بنچ میں بیٹھ کر اسے معطل کر دیتے ہیں۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن نے مؤقف اختیار کیا کہ بلدیاتی الیکشن میں تاخیر کی وجہ قانون سازی اور ترامیم ہیں، کیونکہ پارلیمنٹ کا کام قانون سازی کرنا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ 27 ویں آئینی ترمیم میں مصروف ہے، اور آئین کی تشریح میں ہونے والی مصروفیت کے باعث مزید ترمیم مشکل ہے۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 میں بلدیاتی الیکشن سے متعلق ترامیم میں پیچیدگیاں موجود ہیں۔ جسٹس کیانی نے استفسار کیا کہ تو پھر شیڈول کب جاری کیا جائے گا، اور کہا کہ شیڈول جاری کرنے کے بعد عدالت متوقع تاریخ دے سکتی ہے۔
عدالت نے اس بات پر بھی ریمارکس دیے کہ چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر کے عہدے ایک ہی شخص کے پاس ہونے سے حکومت کو فائدہ پہنچتا ہے، جبکہ بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات سی ڈی اے کے حوالے ہیں اور کسی نے لوکل گورنمنٹ الیکشن کی حفاظت نہیں کی۔
بعد ازاں عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات جلد کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

