اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان کے درمیان بارڈر کراسنگ پوائنٹس کی بندش سے ہونے والے اقتصادی نقصانات کی تفصیلات سامنے آئیں۔
سرحدی کشیدگی کے باعث دونوں ممالک کے تمام 8 بارڈر پوائنٹس تقریباً ایک ماہ سے بند ہیں، جس سے تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں پر منفی اثر پڑا ہے۔ بندش کی وجہ سے ایک ہزار سے زائد ٹرک کراچی پورٹ پر پھنس گئے ہیں، جن میں وسطی ایشیائی ممالک کے لیے بھی سامان موجود ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق، عام طور پر پاکستان سے افغانستان ماہانہ تقریباً 15 کروڑ ڈالرز کی درآمدات کی جاتی ہیں جبکہ افغانستان پاکستان کو ماہانہ تقریباً 6 کروڑ ڈالرز کی برآمدات بھیجتا ہے۔ بندش کے نتیجے میں تجارتی حجم تقریباً ڈھائی ارب ڈالرز سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر رہ گیا ہے۔
اس کے علاوہ 20 سے 25 ہزار ورکرز متاثر ہوئے ہیں اور افغانستان میں زرعی مصنوعات کی قیمتیں شدید گر گئی ہیں۔ افغانی انگور کا 10 کلو گرام کا پیکٹ پاکستانی مارکیٹ میں پہلے 4,500 روپے میں فروخت ہوتا تھا، جو اب گر کر 120 سے 140 روپے پر آگیا ہے۔
ابتدائی 24 دنوں میں اس بندش سے دونوں ممالک کو تقریباً 20 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا ہے، جس سے تجارتی اور زرعی شعبے کو سنگین دھچکا لگا ہے۔

